- فتوی نمبر: 27-192
- تاریخ: 04 جولائی 2022
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
آپ سے قربانی کے متعلق ایک سوال کرنا ہے کہ والد صاحب نے وراثت میں پانچ مکانات چھوڑے ہیں جن میں سے تین میں ہماری بہن بھائیوں کی رہائش ہے اور دو ہم نے کرائے پر دیے ہیں، وراثت ابھی تقسیم نہیں ہوئی ،وراثت کا حصہ جو مجھے ملنا ہے ،اس کے علاوہ میری ملکیت میں اور کچھ بھی نہیں تو ان مکانات کے اس حصے کی وجہ سے جو کہ تقسیم کے بعد مجھے ملے گا کیا مجھ پر قربانی واجب ہے؟
وضاحت مطلوب:1۔آپ کی رہائش ان میں ہے ؟2۔کیا آپ کو اس جواب کی اب بھی ضرورت ہے؟کل کرایہ کتنا آتاہے اور آپ کے حصہ میں کتنا آتا ہے؟
جواب وضاحت:1۔جی ،میری رہائش بھی ہے2۔جی ضرورت ہے،تاکہ آئندہ سال کیلیے مسئلہ معلوم ہو۔3۔کل کرایہ دس ہزار آتاہے،اور ہماری جوائنٹ فیملی ہے،چونکہ گھر کا خرچہ بڑا بھائی چلاتا ہے توسارا کرایہ اس کے پاس جمع ہوجاتاہے جو اس کرایہ کو گھر کی ضروریات، بل وغیرہ میں صرف کرتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ پر قربانی واجب نہیں۔
حاشیہ ابن عابدین (9/520) میں ہے:
وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر
(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved