• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی باپ شریک بھائی سے نکاح کا حکم

استفتاء

مؤدبانہ گزارش ہے کہ سائل کو ایک شرعی مسئلہ درپیش ہے جس  کی وضاحت میں  شرعی فتویٰ سے کرانا چاہتا ہوں مسئلہ یہ ہے کہ میری دو بیویاں تھیں، پہلی بیوی سے مجھے بچہ ہوا، بچہ ہونے کے بعد میں نے دوسری شادی کی  لیکن میرے پہلے بچے نے سوائے اپنی ماں کے  دوسری ماں کا دودھ نہیں پیا ، جبکہ دوسرے بچوں نے دونوں ماؤں کا مکس دودھ پیا  ہے اب یہاں میرے بڑے بھائی کی بیٹی نے بھی میری دوسری بیوی کا دودھ میرے چھوٹے بیٹے کے ساتھ  پیا ہے ،کیا میرے بھائی کی بچی کا رشتہ میرے بڑے بیٹے سے ہوسکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ اس ہی بچی نے میری پہلے والی بیوی کا دودھ نہیں پیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ان دونوں کے مابین نکاح جائز نہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں آپ کا بڑا بیٹا آپ کی بھتیجی کا رضاعی باپ شریک بھائی بن چکا ہے، جس طرح نسبی باپ شریک بھائی سے نکاح جائز نہیں ایسے ہی رضاعی باپ شریک بھائی سے بھی نکاح جائز نہیں۔

ہدایہ (2/370)میں ہے:

ولبن الفحل يتعلق به التحريم وهو ‌أن ‌ترضع ‌المرأة صبية فتحرم هذه الصبية على زوجها وعلى آبائه وأبنائه ويصير الزوج الذي نزل لها منه اللبن أبا للمرضعة "

مسائل بہشتی زیور (2/94)میں ہے:

رضاعی باپ دادا سے اور ان کی دوسری بیوی کی اولاد سے نکاح جائز نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved