• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے پہلے طلاق کی صورت میں مہر کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ عرصہ پہلے میرا صرف نکاح ہوا تھا،  ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی،  لڑکی کے  اولیاء کی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ نکاح ہوا تھا،  اب میں نے بیوی کو طلاق دی ہے جس کے الفاظ یہ تھے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘   اب بیوی کو کتنا مہر دینا پڑے گا؟   جبکہ مہر  50000 روپے مقرر ہوا  تھا۔

وضاحت مطلوب ہے کہ آپ دونوں کےدرمیان کبھی خلوت یعنی تنہائی کی نوبت آئی  ۔

جواب وضاحت:نکاح کےبعدکبھی تنہائی میں نہیں ملے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نصف مہر دینا شوہر کے ذمے واجب ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (225/4) میں ہے:

(و) يجب (نصفه بطلاق قبل وطء أو خلوة)

(قوله ويجب نصفه) أي نصف المهر المذكور، وهو العشرة إن سماها أو دونها أو الأكثر منها إن سماه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved