• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کئی کنایہ الفاظ بولنے سے کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک آدمی اپنے ہوش و حواس میں  ہے مختلف مواقع میں یہ   جملےبولتا ہے :میں (اپنی بیوی کو) نہ آج رکھتا ہوں نہ کل رکھوں گا  آپ چاہے چار ماہ میں یا چھ ماہ یا سال میں بھجوادیں ،اسے ہر گز نہیں رکھوں گا ،والد اور بڑے بھائی نے بولا آپ کو رکھنی پڑے  گی ،تو لڑکا بولا اگر تم نے رکھنی ہے تو تم ہی لے آؤ،ميں نے نہیں رکھنی ۔لڑکے نے لڑکی والوں کو بولا میں اس (اپنی بیوی) کا مالک ہوں ،تم مجھ سے حساب  کرو ،اور جسے چاہے دیدو ،میرے نام سے ہٹا کر کسی اور نام پر درج کرادو،میں آج شام کو استعفی لکھ کر بھیجتا ہوں ،میں تم کو اسٹا مپ  لکھ کر دے رہا ہوں جسے چاہے دیدو،میں اسے آج نہیں رکھتا ،آپ وہ لڑکی میرے باپ اور میرے بھائی کودے دو ،میں نہیں رکھتا بس،بھیجنی ہے تو بھیج  دو ورنہ ہمیں فارغ کرو ،ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہے ،مجھے سوچ کر بتاؤ،لڑکی کے بھائی نے لڑکے(شوہر) سے پوچھا آپ کایہی فیصلہ ہے ؟شوہر  نے کہا:جی ہاں میرا یہی فیصلہ  ہے کیونکہ میں اپنی مرضی کا خود مالک ہوں ،سامان اٹھاؤ اور میرا گھر خالی کرو  میں نے اپنی اور جگہ شادی کرنی ہے۔

دریافت یہ کرنا ہے کہ مذکورہ تحریر میں بیوی پر کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں یا کوئی بھی واقع نہیں ہوئی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے جس سے سابقہ نکاح ختم ہوجاتا ہے،لہذا اگر میاں بیو ی اکٹھے رہنا چاہیں تو دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے جس میں گواہ بھی ہوں اور حق مہر بھی ہو۔

ہدایہ(2/409)میں ہے:

و اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها فى العدة و بعد انقضائها لأن حل المحلية باق.

درمختار(4/531)میں ہے:

(لا) يلحق البائن (البائن) إذا أمكن جعله إخبارا عن الأول كأنت بائن بائن، أو أبنتك بتطليقة فلا يقع لأنه إخبار فلا ضرورة في جعله إنشاء.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved