• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اچھا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں پہلے ٹھنڈے دماغ سے بیٹھ کر میری بات سنو‘‘ کے الفاظ سے طلاق کا حکم

استفتاء

محترم رہنمائی فرمائیں کہ اگر میاں اور بیوی کے درمیان جھگڑے میں میاں نے  کہہ دیا ’’اچھا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں پہلے ٹھنڈے دماغ سے بیٹھ کر میری بات سنو‘‘بعد میں صلح صفائی سے معاملہ ختم ہوگیا اور صلح ہوگئی۔کیا اس صورت میں  طلاق ہوئی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں شوہر کا یہ جملہ کہ’’اچھا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘اگرچہ حال کا جملہ ہے جس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے لیکن اس کے بعد شوہر کہ ان الفاظ سے کہ ’’پہلے ٹھنڈے دماغ سے بیٹھ کر میری بات سنو‘‘معلوم ہورہا ہے کہ شوہر فی الحال  طلاق نہیں دے رہا بلکہ مستقبل قریب میں طلاق دینے کا وعدہ کررہا ہے کہ پہلے تم میری بات سنو پھر میں تمہیں طلاق دوں گا اور طلاق کا وعدہ کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

بحرالرائق(3/439)میں ہے:

وليس منه أطلقك بصيغة المضارع إلا إذا غلب استعماله في الحال كما في فتح القدير.

فتاوی عالمگیری (1/384)میں ہے:

بخلاف قوله سأطلق’’طلاق  کنم‘‘ لانه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك.

فتاوی دارلعلوم  دیوبند (9/48)میں ہے:

(سوال نمبر :۴۰)زید ہندہ کو اس کے میکہ چھوڑکر ملایا ٹا پو چلا  گیا، جس کو عرصہ زائد نو سال سے ہوتا ہے،اور اس دوران میں ہندہ کی کچھ خبر نان  نفقہ وغیرہ کی نہ لی،اب زید نے بذریعہ خط ہندہ کو اطلاع دی کہ اگر ہندہ بذریعہ خط اپنا مہر بخش کر اور دو گواہان سے دستخط ثبت کراکر میرے پاس بھیج دے تو میں ہندہ کو طلاق لکھ کر بھیجتا ہوں ،چنانچہ ہندہ نے ایسا ہی کیا جس کو عرصہ دو ماہ سے زائد ہوا،مگر اب زید نے ہندہ کو کچھ جواب نہیں دیاتو ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

(الجواب) زید نے جو کچھ خط میں لکھا  ہے،اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر ہندہ مہر کی معافی لکھ کر بھیجےگی  تو میں  طلاق لکھ کر بھیجوں گا،پس یہ وعدہ ہوا زید کی طرف سے طلاق دینے کا مہر کی معافی پر  پس زید کو چاہئے کہ موافق اپنے وعدہ کے طلاق دے دیوے اور لکھ کر بھیجے ،لیکن جب تک زید طلاق نہ دے گا ،اس وقت تک طلاق واقع نہ ہوگی اور نہ مہر معاف ہوگا،کیونکہ معافی مہر کی طلاق دینے پر معلق ہے،الغرض بدون طلاق دینے زید کے طلاق واقع نہ ہوگی،زید کو پھر لکھا جائےکہ وہ  کچھ جواب  دے دیوے۔فقط۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved