• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے تین طلاقوں والا طلاقنامہ بھیج دیا، کیا اب رجوع کی گنجائش ہے؟

استفتاء

مفتی صاحب 15 یا 20 دن پہلے میرے شوہر کی طرف سے یہ طلاقنامہ موصول ہوا ہے۔ کیا ہمارا نکاح ختم ہوگیا ہے یا دوبارہ رجوع ہوسکتا ہے؟

طلاقنامہ کی عبارت:

’’۔۔۔۔۔۔ لہٰذا من مقر رفیعہ بی بی کے مطالبہ پر اس کو طلاق ثلاثہ یعنی تین بار طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں، آج سے من مقر پر رفیعہ بی بی حرام ہے، اپنی عدت پوری کرکے جب اور جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے، من مقر کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔۔۔۔‘‘

وضاحت مطلوب ہے کہ: شوہر کا رابطہ نمبر ارسال کریں۔

جوابِ وضاحت: شوہر کا رابطہ نمبر یہ ہے: ***********

دار الافتاء سے شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے یہ بیان دیا:

’’یہ طلاقنامہ میں نے ہی بنوایا ہے اور تین طلاقیں لکھوا کر دستخط کیے ہیں اور یونین کونسل بھی بھیج دیا تھا۔‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

رد المحتار (4/443) میں ہے:

وفي التتارخانية:…………… ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved