• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ملازم کا پارٹی کو اوقات کار کے علاوہ میں سامان پہنچانا

استفتاء

T.S ***میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S کے یہاں کبھی ایسا ہوتا ہے کےکسٹمر (خریدار) اپنا آرڈر موبائل کے ذریعے بتادیتا ہےاور آرڈر پیک کرنے کے بعدکسٹمر (خریدار)کی جانب سے  پیمنٹ کردی جاتی ہے۔ اب اس  کسٹمر (خریدار )کو دکان سے مال لیکر جانے کا کہا جاتا  ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں نہیں آسکتا آپ بھجوادیں۔  اس صورت میں T.S والے اپنے ملازم سے بات کروادیتے ہیں جو اس کسٹمر (خریدار) کے گھر کے قریب رہتا ہےاور کسٹمر (خریدار) کو کہدیتے ہیں  کہ آپ کا اور اس ملازم کا معاملہ ہے یہ جانے اور آپ (T.S کا بیچ میں کوئی تعلق نہیں  ہوتا)۔اب کسٹمر (خریدار) یہ مال رکشہ میں بتائی ہوئی جگہ پر پہنچانے کا کرایہ ملازم سے طے کرلیتا ہے اس  کے بعد ملازم کہتاہے جب میری دکان سے چھٹی ہوجائے گی تو پھر میں آپ کو مال پہنچادونگا۔ کسٹمر اس پر راضی ہوجاتا ہے(T.Sکے مالکان کی طرف سے دکان کے اوقات کے بعد مال لیکر جانے میں کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا  کیونکہ دکان پر وقت پورا ہونے کے بعد ملازم اسٹور کی طرف سے آزاد ہے)  اب ملازم چھٹی کے بعد اپنی موٹر سائیکل پر سامان باندھ کر لیجاتا ہے اور کسٹمر تک باحفاظت پہنچادیتاہے کسٹمر بائیک  پر مال پہنچانے پر کوئی اعتراض نہیں کرتا اور جتنے کرایہ کی بات ہوئی تھی اتنے پیسے ملازم کو دےدیتا ہے  کسٹمرکے اس بات پر راضی ہونے کیوجہ یہ ہے کہ شاہ عالم مارکیٹ آنے میں ہر کوئی پریشان ہوتاہے   کیونکہ رستہ تنگ ہے اور رش کیوجہ سے   مال لیجانے میں بھی پریشانی ہوتی ہے۔ اس لیے بندہ کے ذریعہ مال منگوانے میں انکا وقت اور پیسے  دونوں بچتےہیں تو وہ بائیک پر مال پہنچانے میں کوئی اعتراض نہیں کرتے۔

مذکورہ صورت میں ملازم  اگر رکشہ کا کرایہ طے کر کے  مال خود اپنی موٹر سائیکل پر پہنچا دے اور کسٹمر کو اس پر اعتراض بھی نہ ہو تو کیا یہ  شرعاً درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں رکشہ کا کرایہ طے کرکے اپنی بائیک پر مال پہنچانا درست ہے،البتہ اگر کبھی  کسٹمر  صراحتا کہے کہ میرا مال رکشہ پر ہی لانا ہے تو ایسی صورت میں موٹر سائیکل پر مال لےجانا درست نہیں اور نہ ہی پورا کرایہ لینا جائز ہے۔

توجیہ:اصل معقود علیہ مال پہچانا ہے اور موٹر سائیکل آلہ ہےاور رکشہ کا کرایہ طے کرنا اجرت کی تعیین کا طریقہ ہے۔لہذا مال بائیک پر پہنچانا درست ہے کیونکہ کسٹمر کا مقصد مال کا اس تک پہنچنا ہے جو پورا ہوگیاہے،البتہ اگر کسی نازک مال کی وجہ سے وہ صراحتا یہ کہدےکہ اس کو رکشہ میں لیکر آنا ہے تو اس صورت میں ملازم کا بائیک پرمال لےجانا درست نہ ہوگا۔

شرح المجلۃ الآتاسی(۲/۶۴۱)

(المادۃ:۵۴۱۔ لو استأجر دابۃ من نوع علی ماھو المعتاد بلاتعیین یجوز ویصرف علی المتعارف المطلق،مثلالواستؤجرت دابۃ من المکاری إلی محل معلوم علی ما ھو المعتاد،یلزم المکاری ایصال المستاجربدابۃ إلی ذلک المحل علی وجہ المعتاد) أی ویکون المعقود علیہ عملا فی ذمۃ المؤجر وھو إیصال المستاجر بدابۃ إلی ذلک المحل علی الوجہ المعتاد۔فإن کانت العادۃ إرکاب نوع الفرس فلیس لہ أن یرکبہ حمارا أو بعیرا کما لو وقع العقد علی نوع معین من الدواب ولکن لا تتعین دابۃ دون أخری من ذلک النوع المشروط أو المعتاد،ولما علمت من أن المعقود علیہ عمل فی ذمۃ المکاری وأنہ معلوم،والدابۃ آلۃ العمل وجھالۃ الآلۃ لاتوجب فساد العقد۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved