• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق کا حکم

استفتاء

میرے شوہر نے میرے سامنے مجھے تین طلاق دیں، ہر طلاق 8 منٹ کے وقفے سے دی۔ اس کے گواہ میری بھابھی اور میری جھوٹی شادی شدہ بہن ہیں۔ میں اپنی امی کے گھر چلی گئی۔ ایک ہفتے کے بعد میرے امی، ابو، میرا بہنوئی اور میرا شوہر ایک مسجد کے امام صاحب کے پاس گئے، امام صاحب نے میرے شوہر سے کہا آپ قسم کھاؤ تو میرے شوہر نے کہا میں قرآن پاک کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے طلاق نہیں دی۔ تو امام صاحب نے کہا کہ آپ سب جاسکتے ہیں قرآن مجید سے بڑھ کر کوئی بات نہیں، یہی آخری فیصلہ ہے۔ میرے امی ابو نے مجھے واپس اپنے شوہر کے پاس بھیج دیا اور ہم ساتھ رہنے لگے۔ اسی طرح دو سال گزر گئے اور آج بھی میں پریشان ہوں۔ پھر ہمارے درمیان لڑائی ہوئی میں ماں باپ کے گھر میں آئی ہوں تو ایک سال ہوگیا میرے تین بچے ہیں ۔ میرا ابھی تک دوبارہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ کہتا ہے مجھے کسی مولانا سے نہیں پوچھنا ایسے رہنا ہے تو آجاؤ۔ میرے امی ابو کہتے ہیں کہ شوہر کے پاس رہو کچھ نہیں ہوتا۔ لوگ طلاق دیتے ہیں پھر بھی بیوی پاس رکھتے ہیں، بچوں کی خاطر رہنا پڑتا ہے۔ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: آپ کے شوہر نے طلاق دینے کے لئے کیا الفاظ استعمال کیے تھے؟

جواب وضاحت: ’’میں نے تجھے طلاق دے دی‘‘ تین مرتبہ آٹھ منٹ کے وقفے سے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب آپ کے شوہر نے آپ کو تین دفعہ یہ الفاظ کہے کہ ’’میں نے تجھے طلاق دے دی‘‘ تو ان سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔ لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

در مختار مع رد المحتار(509/4) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved