• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر یہ رشتہ یہاں ہواتو میری بیوی کو طلاق ہے‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرت مفتی صاحب، سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شادی شدہ شخص اپنی بہن کے رشتہ کے بارے میں یہ قسم کھائے کہ اگر یہ رشتہ یہاں ہوا تو میری بیوی کو طلاق ہے اور اس کے گواہ موجود ہوں یا کوئی شخص کسی مخصوص جگہ پے مخصوص لوگوں کے سامنے یہی الفاظ بولے اور اس کا ذکر بار بار کرے کہ میں نے اس رشتہ کے ہونے پر طلاق (کی قسم) کھائی ہے تو اس بارے میں کیا حکم ہے کہ طلاق ہوگی کہ نہیں؟ ہوگی تو کتنی طلاق واقع ہوں گی؟ مفصل فتوی درکار ہے۔ جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جس جگہ بہن کے رشتہ ہونے کی قسم کھائی گئی ہے اگر اس جگہ بہن کا رشتہ ہوگیا تو قسم کھانے والے کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی۔ جس کے بعد دوبارہ اکٹھا رہنے کے لئے عدت کے اندر رجوع ہوسکتا ہےاور عدت کے بعد نیا نکاح کرنا ہوگا۔

اور قسم کھانے کے بعد بار بار اس کا ذکر کرنا کہ میں نے یہ قسم کھائی ہے اس سے کوئی نئی قسم وجود میں نہیں آئے گی کیونکہ یہ کہنا پہلی قسم کی ہی خبر ہے۔

مجمع الانہر (404/2) میں ہے:

قال لامرأته: إن قدم فلان فأنت طالق لا تطلق حتي يجيئ.

ہدایہ (385/2 ،باب الایمان فی الطلاق) میں ہے:

و اذا اضافه الى شرط وقع عقيب الشرط مثل ان يقول لامراته ان دخلت الدار فانت طالق

محیط برہانی (393/4) میں ہے:

وفي «الواقعات»: إذا طلق امرأته ثم قال لها: قد طلقتك أو قال بالفارسية: طلاق دادم ترا دادم ترا طلاق يقع تطليقة ثانية، ولو قال: قد كنت طلقتك أو قال بالفارسية طلاق داده ام ترا لا يقع شيء بالكلام الثاني

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved