• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1)مریض سے خون دینے پر حقیقی اخراجات وصول کرنا(2)خون بیچنا جائز ہے یا نہیں؟

استفتاء

  1. ایک لیبارٹری میں دوست کام کرتے ہیں ان کا طریقہ کار یہ ہے کہ بلڈ بینک والوں سے کسی ضرورت مند کے لیے بلڈ منگوا کر دیتے ہیں۔ بلڈ بینک والے اخراجات کی مد میں کچھ پیسے ان لیب والوں سے لیتے ہیں مثلا بلڈبیگ ، بلڈ ٹیسٹ اور ڈونر(خون دینے والا) کے آنے جانے اوراسے جوس پلانے کا خرچہ ۔تو  کیا لیبارٹری والے  جس مریض کو وہ بلڈ کی بوتل دیتے ہیں اس سے یہ چارجز لے سکتے ہیں؟
  2. نیز آیا بندہ اپنا خون بیچ سکتا ہے؟ ۔اور اگر ایک بندہ کسی کو خون عطیہ کرے اور مریض کے اہل خانہ اسے کچھ رقم ہدیہ کے نام سے دیں تو لینا جائز ہے؟یا رقم تو نہ دیں بلکہ اسے کچھ پلادیں یا کھلادیں تو وہ جائز ہے؟

وضاحت  مطلوب ہے:لیبارٹری والے ضرورت مند کو خون بیچتے ہیں یا مفت دیتے ہیں؟

جواب وضاحت  : صرف بلڈ بیگ اور ٹیسٹ  وغیرہ کے چارجز لیتے ہیں بیچتے نہیں ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. لیبارٹری والے چونکہ ضرورت مند کے لیے خون منگواتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ خرچے انہیں برداشت کرنے پڑتے ہیں ،نیز وہ ضرورت مند کو  مفت خون دیتےہیں ،اس لیے لیبارٹری والے یہ  خرچے اس مریض سے لے سکتے  ہیں ،البتہ اس  بات کا اہتمام رہے کہ اخراجات کی مد میں اتنی ہی رقم لی جائے جتنی  واقع میں خرچ  ہوتی ہے۔
  2. خون بیچنا جائز نہیں،البتہ اہل خانہ اگر خود کچھ ہدیہ دے دیں یا کچھ کھلاپلادیں تو گنجائش  ہے ۔

الدرالمختار:7/234

بطل بيع ماليس بمال کالدم

معيار القرض بند:2/1

يجوز للمؤسة المقرضة ان تاخذ علي خدمات القروض مايعادل مصروفاتها الفعلية المباشرة ولايجوز لها اخذ زيادة عليها ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved