• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فیکٹری میں کام کرنے سے متعلق مختلف مسائل

استفتاء

1)ہم ایک(سیمنٹ) فیکٹری میں کام کرتے ہیں ،وہاں پر ہمیں  ہاتھ دھونے،مشین یا فرش صاف کرنے کے لیے سرف ملتاہے ، کیا ہم اس سرف سے اپنے کام والے کپڑے دھو سکتے ہیں؟

2)ہمیں کاٹن ریگ(صفائی کے لیے کٹ پیس)ملتے ہیں ،ان میں بعض اوقات  پوری شرٹ یا بنیان ہوتی ہیں ،کیا وہ ہم خود پہن سکتے ہیں؟اگر فیکٹری والوں کو پتہ لگ جائے کہ ہم نے اس طرح کا کپڑا استعمال کیا ہے تو وہ ہمیں کچھ نہیں کہتے۔

3)فرض نماز پڑھنے کے لیے ہم مسجد جاتے ہیں ،کیا ہم فرض نماز کے ساتھ نوافل یا قرآن پاک پڑھ سکتے ہیں ؟

4)ہماری ڈےنائٹ(دن رات)12گھنٹے کی ڈیوٹی ہے ،رات کو ہم کام بھی کرتےہیں اور ایک یا دو بندے کچھ گھنٹے سو بھی جاتے ہیں ،حالانکہ ہمیں سونے سے منع کیا گیا ہے اور ہم سکیورٹی والوں سے چھپ کر سوتے ہیں ۔کیا ہمارا سونا جائز ہے؟

5)اکثر ہم سے کام خراب ہوجاتا ہے ،تو ہم اس کو چھپا دیتے ہیں ،کیونکہ اگر پتہ چل جائے تو ہماری بے عزتی ہوتی ہے یا چند دن گیٹ بند (چھٹی)دے دیتے ہیں۔کیا ہمارا نقصان کو چھپانا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1) مالک کی اجازت کے بغیرنہیں دھو سکتے۔

2) مذکورہ صورت میں چونکہ دلالۃًاجازت حاصل ہے لہذا اس طرح کے کپڑے خود استعمال کرسکتے ہیں ۔

3) مذکورہ صورت میں آپ قرآن تو نہیں پڑھ سکتے،باقی نوافل پڑھنے میں یہ تفصیل ہے کہ سنت موکدہ تو پڑھ سکتے ہیں اور سنت غیر موکدہ اور نفل مالک کی صراحتاً یا دلالۃً اجازت کے بغیر نہیں پڑھ سکتے،ہمارے ہاں عرف میں سنت غیر موکدہ اور وہ نوافل جو عرفاکسی نماز کا حصہ سمجھے جاتے ہیں جیسے عشاء کی سنت غیر موکدہ اور نفل سمیت 17رکعات معروف ہیں ان کی عرفا اجازت سمجھی جاتی لہذا سنت غیر موکدہ اور مذکورہ نوافل پڑھ سکتے ہیں ان سے زائد نہیں پڑھ سکتے،البتہ بعض فیکٹریوں میں نماز کے لیے ایک متعین وقفہ دیا جاتا ہے مثلاً آدھا گھنٹہ تو اس وقفے میں دیگر نفل بھی  پڑھے جاسکتے ہیں اور قرآن کی تلاوت بھی کی جاسکتی ہے۔

4) جائز نہیں۔

5)نقصان چھپانا جائز نہیں  ۔

الدر المختار مع الرد المحتار (9/291)میں ہے:

لا ‌يجوز ‌التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته إلا في مسائل مذكورة في الاشباه

«[مطلب فيما يجوز من التصرف بمال الغير بدون إذن صريح]

(قوله إلا في مسائل مذكورة في الأشباه) الأولى: يجوز للولد والوالد الشراء من مال المريض ما يحتاج إليه المريض بلا إذنه، ولا يجوز في المتاع وكذا أحد الرفقة في السفر،؛ لأنه بمنزلة أهله في السفر، الثانية: أنفق المودع على أبوي المودع بلا إذنه، وكان في مكان لا يمكن استطلاع رأي القاضي لم يضمن استحسانا، وإطلاق الكنز الضمان محمول على الإمكان، الثالثة: إذا مات بعض الرفقة في السفر فباعوا فراشه وعدته وجهزوه بثمنه وردوا البقية إلى الورثة أو أغمي عليه فأنفقوا عليه من ماله لم يضمنوا استحسانا»

شرح المجلہ (1/253)میں ہے:

وعدم الجواز شامل لجميع انواع التصرف من استعمال كركوب ولبس ووضع جذع على حائط ودخول دار ومرور بارض ومن اعارة وايداع واجارة وصلح وهبة وبيع ورهن وهدم وبناء

حاشیہ ابن عابدین (6/96)میں ہے:

‌وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل

‌[مطلب ليس للأجير الخاص ‌أن ‌يصلي النافلة]

(قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا ‌أن ‌يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى. . . . . . . . (قوله ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved