- فتوی نمبر: 27-266
- تاریخ: 27 اگست 2022
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
حضرت ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا ویسٹرن کنٹریز میں لوگ ہیلتھ انشورنس کرواتے ہیں مریض ڈاکٹر کے پاس جاتا ہےڈاکٹر مریض کو دوائی لکھ کر دیتا ہےاب مریض فارغ ہوگیا، ڈاکٹر دوائی والی پرچی پاکستان بھیجتا ہے یہاں بیٹھ کر اسکی پرچی پر لکھی ہوئی دوائی کی کوڈنگ کی جاتی ہےپھر انشورنس کمپنی والوں سے رابطہ کیا جاتا ہےانشورنس کمپنی سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں اور ڈاکٹر کو ادا کیے جاتے ہیں(اس کو بلنگ کہتے ہیں)۔ ڈاکٹر اس سارے پراسس کے لیے پاکستان میں اپنے ایمپلائز رکھتا ہے پوچھنا یہ ہے کہ مجھے ایسی کمپنی میں جاب کرنی چاہیے؟تحقیق فرما کر اس کے جواز یا عدم جواز کی صورت بیان فرما دیں۔ جزاک اللّہ خیرا
وضاحت مطلوب ہے: آپ کی جاب کیا ہوگی ؟اپنی پوری ذمہ داریوں کی تفصیل مہیا کریں۔
جواب وضاحت: ڈاکٹر اور کمپنی کے درمیان مڈل مین کا کردار ہوگا یعنی جاب یہ ہوگی کہ انشورنس کمپنی سے پیسے لے کر ڈاکٹر کی جو فیس ہوگی وہ ڈاکٹر تک پہنچانے کی ذمہ داری ہوگی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے لیے ایسی جاب کرنے کی گنجائش ہے۔
توجیہ: ڈاکٹر نے مریض کو اپنی جائز خدمت فراہم کی ہے جس کی اجرت مریض کے ذمے ہے ، البتہ اس نے اپنی جیب سے دینے کی بجائے اجرت کے لئے ڈاکٹر کو اپنے مدیون یعنی انشورنس کمپنی پر حوالہ کردیا وہاں مریض کے استحقاق والا پیسہ اپنے پریمیم کی حد تک حلال ہے اس سے زائد حلال نہیں ہے اور احتمال ہے کہ اجرت پریمیم کے اندر اندر ہو۔ الغرض ڈاکٹر کے لئے اپنی اجرت انشورنس کمپنی سے وصول کرنا جائز ہے اورسائل کا ڈاکٹر کے وکیل (ایجنٹ) کے طور پر کام کرنا بھی جائز ہے۔
نوٹ: یہ بات دارالاسلام اور مسلمان کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے اگر معاملہ دارالحرب کا ہو اور انشورنس کمپنی غیر مسلم ہو تو اور بھی تخفیف ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved