• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدہ کی وراثت کی تقسیم

استفتاء

جناب مؤدبانہ گزارش ہے کہ مجھے وراثت کے بارے میں فتویٰ چاہیے ہم بہن بھائیوں کے پاس ایک دس مرلے کا مکان*** میں ہے یہ مکان میری والدہ کے نام ہے جو 2011 کو وفات پاگئی تھیں، میری والدہ ایک گھریلو خاتون تھیں، یہ مکان میرے والد نے انہیں تحفے میں دیا تھا، وراثت کے حصہ داروں میں میرے والد ہم دو بھائی اور چار بہنیں ہیں،  سب بہن بھائیوں کی شادیاں ہوگئی ہیں، والدہ کے والدین کا پہلے ہی انتقال ہوچکا تھا۔ اس مکان میں والد صاحب ، میں اور میرا بھائی رہتے ہیں ۔ جب میری والدہ فوت ہوئیں اس وقت یہ مکان ایک منزلہ تھا 2011 کے بعد ہم دونوں بھائیوں نے مل کر دوسری منزل تعمیر کی۔  ہمارا کاروبار شاہ عالمی میں ہے۔ وہاں ایک دکان ہے، جس کی پراپرٹی میں والد صاحب کا حصہ 50 فیصد اور میرا اور میرے بھائی کا حصہ 25 ،25 فیصد ہے، کاروبار ہم دونوں بھائی مل کر کرتے ہیں اس سے پہلے والد صاحب بھی اس کاروبار میں شامل تھے اور انہوں نے 2007 میں اسے شروع کیا تھا، اب پوچھنا یہ ہے کہ:

(1) کیا والدہ کی طرف سے یہ وراثت کا حصہ ہوگا (جبکہ یہ مکان میرے والد نے والدہ کو گفٹ کیا  تھا) ؟

(2) کیا اس مکان کی دوسری منزل بھی وراثت میں ہوگی ؟

(3) کیا اس وقت ہمارے کاروبار پر بھی وراثت کے اعتبار سے فرق پڑے گا؟ یعنی کیا یہ کاروبار بھی وراثت میں شمار ہوگا؟

وضاحت مطلوب ہے: گفٹ کی کیا تفصیل ہے؟ یعنی یہ مکان والدہ کے نام سے خریدا تھا یا کیا صورت تھی؟

جوابِ وضاحت: جب خریدا تھا تو پلاٹ خریدا تھا اور والدہ کے نام ہی ڈائریکٹ لگوایا تھا، اس کے بعد مکان بنایا، گراؤنڈ فلور والد صاحب نے بنایا تھا پھر ہم وہاں شفٹ ہوئے تھے۔ والد صاحب ابھی بھی حیات ہیں اور ان کا یہی کہنا ہے کہ یہ مکان گفٹ تھا۔ پھر دوسری منزل ہم نے بعد میں بنوائی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں یہ گھر چونکہ آپ کے والد نے والدہ کو گفٹ (ہبہ) کیا تھا اس لیے یہ گھر والدہ کا تھا لہٰذا ان کی وفات کے بعد یہ گھر ان کے ترکہ میں شمار ہوگا جو ان کے ورثاء میں تقسیم ہوگا جس کی صورت یہ ہو گی کہ اس مکان کے 32 حصے کیے جائیں گے جن میں سے مرحومہ کے شوہر کو 8 حصے (25 فیصد) اور دو بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 6 حصے (18.75 فیصد فی کس) اور چار بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 3 حصے (9.375 فیصد فی کس) ملیں گے۔

(2)اس مکان کی دوسری منزل وراثت میں شمار نہ ہوگی۔

(3)آپ کی والدہ کا چونکہ اس کاروبار میں کوئی حصہ نہ تھا اس لیے ان کی وفات سے اس کاروبار پر کوئی اثر نہ پڑے گااور نہ یہ کاروبار وراثت میں شمار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved