• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثتی مکان پر بیٹوں اور بھتیجوں کے تعمیر کرنے کے بعد مکان کی تقسیم کی صورت

استفتاء

ہمارے والد *** 2005میں انتقال کر گئے۔ والد صاحب نے اپنی زندگی میں ایک پلاٹ 50ہزار کا خریدا جس پر تین بیٹوں اور ایک بھتیجے نے مختلف اوقات میں مکان کی تعمیر ،مرمت اور تزیین پر پیسے لگائےجس کی تفصیل یہ ہے کہ بیٹے محمد نے سب سے زیادہ،دوسرے بیٹے شاہ ولی نے اس سے کم،تیسرے بیٹے صاحب داد گل نے اس سے کم ،بھتیجے صواب دین نے ان تینوں سے کم اور دوسرے بھتیجے خان زادہ نے بالکل نہیں لگائےلیکن اس مکان میں مذکورہ سب لوگ رہ رہے ہیں۔مکان اور پلاٹ کی اس وقت قیمت 16 لاکھ روپے ہے اور ہم اس مکان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ہمارا مشترکہ نظام تھا اور خاندان میں اشتراک کی صورت میں کوئی عرف نہیں ہے اور یہ سوال سب شرکاء کی طرف سے ہے سب متفق ہیں کہ اگر لگائے ہوئے پیسوں میں حصہ بنتا ہے تو لیں گے ورنہ جو شریعت فیصلہ کرے گی وہ سب کو منظور ہے لہذا سوال یہ ہے کہ:

1.یہ مکان کیسے تقسیم ہو گا کیا مکان کی موجودہ قیمت لگا کر مذکورہ سب افراد میں برابر تقسیم کر دی جائے یا جس نے جتنے پیسے لگائے ہیں اسے اس کے بقدر حصہ دیا جائے؟

2.اگر پیسوں کے بقدر حصہ دینا ہے توکیا جتنے پیسے تعمیر کے وقت دیے تھے سب کو اتنے ہی ملیں گے یا مکان کی موجودہ قیمت لگا کر فیصد کے اعتبار سے موجودہ زمانے کے حساب سے حصہ دیا جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-2. مذکورہ صورت میں خالی پلاٹ اور پلاٹ کے ساتھ مکان کی قیمت لگوائی جائے ۔ خالی پلاٹ کی قیمت *** کے ورثاء میں تقسیم ہوگی اور  پلاٹ کےاوپر  تعمیر کردہ مکان کی قیمت کو تین بیٹو ں اور ایک بھتیجے کے درمیان ان کے لگائے ہوئے پیسوں کے فیصد کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے گا یعنی مکان کی تعمیر کی کل قیمت میں جس نے جتنا فیصد لگایا تھا اس کو اتنا فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved