• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

داماد اور نواسے کی وراثت کا حکم

استفتاء

ایک عورت کے انتقال کے وقت ورثاء میں اس کا شوہر ،تین بیٹیاں تھیں ،بیٹا کوئی نہیں تھااورعورت کے والدین  کا انتقال اس عورت کی وفات سے پہلے ہی ہوچکا تھا،اس عورت کی کل چار بیٹیاں تھیں،ایک بیٹی اس کی زندگی میں ہی فوت ہوگئی تھی۔جس کے ورثاء میں اس کا شوہر اور ایک بیٹا زندہ تھا۔ماں کے انتقال کے بعد اس متوفی بیٹی کے شوہر کی شادی دوسری بیٹی سے ہوگئی پھر اس بیٹی کی بھی 2004 میں وفات ہوگئی اس بیٹی کی کوئی اولاد نہیں تھی،پھر 2007میں اس عورت کےشوہر کا بھی انتقال ہوگیا،جس کے ورثاء میں اب  2 بیٹیاں حیات  ہیں۔

کیا سب سے پہلے وفات پانے والی بیٹی کے بیٹے کا اپنے نانا اور نانی کی جائیداد میں حصہ بنتا ہے ؟ اورکیا داماد کا بھی حصہ بنتا ہے؟

ایک پلاٹ کی دو رجسٹریاں ہیں ،ایک ماں کے نام جو 8مرلے ہیں اور دوسری باپ کے نام  جو 7مرلے ہیں۔

نوٹ:عورت کی زندگی میں فوت ہونے والی بیٹی کا بیٹا اپنی والدہ کا حصہ مانگ رہاہے اس لئے سوال سے مقصود  عورت کی زندگی میں  فوت ہونےوالی بیٹی کے بیٹے اور شوہر کا حصہ معلوم کرنا ہےکہ ان کا مذکورہ عورت کی جائیداد میں حصہ بنتا ہےیا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:کیا والدہ (متوفی2002)اوروالد(متوفی 2007)کی وفات کےوقت ان کے ورثاء میں ان کے والدین میں سے کوئی یا بھائی یا بھتیجے یا چچا/تایا یا چچا زاد،تایا زادموجود تھے؟

جواب وضاحت:والدہ کی وفات کے وقت ان کے تین چچا زاد بھائی تھے،والد کے ورثاء کی مکمل تفصیل فی الحال معلوم نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.مذکورہ صورت میں اس نواسے کا اپنے  نانا اور نانی کی وراثت میں حصہ نہیں بنتا ،البتہ صرف داماد کا حصہ بنتا ہے جس کی تفصیل یہ ہے کہ نانی کی  کل وراثت کے36 حصے کئےجائیں گےجن میں سے داماد کو 4 حصے ملیں گے۔ باقی بیٹیوں اور چچا زاد بھائیوں کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟ اس کی تفصیل نانا کے دیگر ورثاء کی تفصیل معلوم ہونے پر بتائی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved