• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کا ایک مسئلہ

استفتاء

بیان***:

میری بہن*** جان نے اپنے ایک بیٹے*** کی موجودگی میں اپنا حصہ (جو باپ کی طرف سے  ملنے والی جائیداد میں بنتا تھا وہ) میرے نام اسٹامپ پیپر کے ذریعے  کر دیا تھا۔ اس کے دو سال بعد اس کا انتقال ہوگیا اب بیٹا *** اور دو بیٹیاں جائیداد میں والدہ کا حصہ مانگتے ہیں۔ براہِ کرم شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟ اسٹامپ پیپر ساتھ لف ہے۔

اسٹامپ پیپر کی عبارت؛

"فریق اول : *** ولدیت ***، فریق دوم : *** زوجہ ***دختر *** ولد *** جو کہ فریق اول کی آبائی اراضی موضع *** میں واقع ہے ۔ فریق دوم*** مرحوم *** کی بیٹی ہے اور***جان کا بیٹا ہے ۔ اور*** کا حصہ اراضی اس نے اپنے بھائی***کو تملیک کیا ۔ اور اپنے بھائی سے نہیں مانگے گی ۔ قبضہ پہلے سے*** کے پاس ہے ۔اور اس کا بیٹا *** بھی اپنے ماموں سے کسی قسم کا اراضی لینے کا مطالبہ نہیں کرے گا لہٰذا اقرار نامہ تملیک کیا تا کہ سند رہے” ۔

(نوٹ:- اگر*** اراضی کا انتقال اپنے نام پر  کرنا چاہے تو فریق دوم کرے گی )

دستخط :***(فریق اول) ، نشان انگوٹھا:***(***)

گواہ شدہ: (***)

( ***ولد***)

تنقیح: ورثاء میں سے ***صاحب سے بات ہوئی ہے ان کا بیان یہ ہےکہ*** صاحب نے ہماری غیر موجودگی میں اسٹامپ پیپر بنوایا تھا ،ہمیں تو اس وقت پتہ چلا جب ہم نے حصہ مانگا ۔ہمیں اس کا کچھ پتہ نہیں ہے نہ ہمارے اس پر دستخط ہیں، ایک بھائی***کے دستخط ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی بیٹی ماموں زاد بھائی سے بیاہی ہوئی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: جب مرحومہ کی اپنی اولاد موجود تھی تو انہوں نے اپنے بھائی کوزمین کیوں دی؟

جواب وضاحت: ان کی والدہ نے اپنی مرضی سے اپنے بھائی کے نام کی تھی اور ان کا بڑا بیٹا بھی گواہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذكوره صورت ميں چونکہ*** نے اپنا حصہ***کو ہبہ کردیا تھا اور بذریعہ اسٹام ان کے نام کردیا تھا تو اب یہ حصہ*** کا ہے اور*** کی اولاد کو اس میں سے حصہ مانگنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

توجیہ: (1) مذکورہ صورت میں*** کا  حصہ اگرچہ مشاع مما یحتمل القسمة میں سے ہے تاہم اس کا ہبہ کرناٹھیک ہے۔

(2) مذکورہ صورت میں***مدعی  ہیں اور*** کے دیگر ورثاء مدعی علیہم ہیں، *** کے پاس اسٹام اور گواہوں کی گواہی موجود ہے لہٰذا ان کی بات کو بینہ ہونے کی وجہ سے قبول کیا جائے گا۔

نوٹ: اگر واقع میں*** نے اپنا حصہ*** کے نام نہیں کیا تھا اور یہ اسٹام پیپر وغیرہ غلط ہیں تو آخرت میں ***کے دین دار ہوں گے۔

الدرالمختار(4/570) میں ہے:

‌(لا) ‌تتم ‌بالقبض (فيما يقسم ولو) وهبه (لشريكه) أو لاجنبي لعدم تصور القبض الكامل كما في عامة الكتب فكان هو المذهب.وفي الصيرفية عن العتابي: وقيل يجوز لشريكه وهو المختار.

امداد الاحکام (4/38)  میں ہے:

اصل مذہب ہبۃ المشاع المنقسم میں  (یعنی ایسی چیز کا ہبہ جو قابل تقسیم ہے اور تقسیم کرکے ہبہ نہیں کی گئی) یہی ہے کہ یہ ہبہ فاسد ہے مگر ایک روایت ہے کہ فساد ہبہ اس وقت ہے جبکہ اجنبی کو ہبہ کیا جائے اور شریک جائیداد کو ہبہ بدون تقسیم کے بھی صحیح ہے اور بعض نے اس کو مختار بھی کہاہے۔

قال في الدر: وفى الصيرفية عن العتابي، وقيل يجوز لشريكه وهو المختار

مگر یہ قول ظاہر مذہب کے خلاف ہے اس لیے بدون مجبوری کے اس پر عمل درست نہیں اور غالباً آجکل تقسیم جائیداد میں جس قدر خرچ اور پریشانی ہوتی ہے وہ مجبوری اور دشواری کی مد میں داخل ہے اس لیے اس صورت میں اگر اس روایت پر عمل کرکے شریک کے لیے ہبہ بدون تقسیم کے صحیح کہا جائے تو گنجائش ہے۔

مسائل بہشتی زیور (2/333) میں ہے:

اور اگر وہ چیز (موہوبہ) ایسی ہے کہ تقسیم کرنے کے بعد بھی کام کی ہے جیسے زمین، گھر، کپڑے کا تھان، جلانے کی لکڑی، اناج غلہ، دودھ دہی وغیرہ تو بغیر تقسیم کیے ان کا دینا صحیح نہیں ہے جو اگرچہ اس شے میں اپنے شریک ہی کو دیا ہو ایک اور قول کے مطابق اپنے شریک کو ایسا ہبہ کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved