• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وصیت نامہ لکھنے کا حکم

استفتاء

میرانام *** ہے میں اللہ کے راستے میں سات ماہ بیرون جارہاہوں میری کچھ پراپرٹی ہے ایک عددپانچ مرلے مکان ہے میں اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے لئے وصیت نامہ لکھنا چاہتا ہوں کیونکہ زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے میرے بعد ان کو تقسیم وراثت میں مشکل نہ آئے۔

دراصل میرے دوبیٹے تھے ایک بیٹا فوت ہوگیاہے جس کا ایک بیٹا اورا یک بیٹی ہے۔میں چاہتا ہوں کہ اس کے یتیم بچوں کو بھی شرعاًحصہ مل جائے ۔اس کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیٹے بیٹیوں  کےلئے جائداد کی تقسیم کے حوالے سے  وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں  کیونکہ وہ خود وارث  ہیں اور وارث کےلئے  وصیت درست نہیں  البتہ اپنے پوتے پوتی کے لئے اپنی جائداد میں سے ایک تہائی یا اس سے کم  کی وصیت کرسکتے ہیں ۔

ہندیہ(6/90)میں ہے:

ولا تجوز الوصية ‌للوارث ‌عندنا إلا أن يجيزها الورثة ……………. ثم تصح الوصية لأجنبي من غير إجازة الورثة، كذا في التبيين ولا تجوز بما زاد على الثلث

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved