- فتوی نمبر: 19-73
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی فروخت کی جاتی ہے انکم ٹیکس کی حکومتی قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے ادائیگی کی جاتی ہے۔ انکم ٹیکس کی ادائیگی کے لیے حکومت نے کمپنی اور شاپ کے حجم اور روز مرہ کے اخراجات کو دیکھتے ہوئے ایک مقدار مقرر کی ہوتی ہے کہ اس جیسے کاروبار پر کتنا انکم ٹیکس لگنا چاہئے۔ چونکہ حکومتی اداروں کے پیش نظر یہ ہوتا ہے کہ کاروبار کا مقصد فائدہ ہی فائدہ ہوتا ہے اور اس میں نقصان نہیں ہوتا اس لیے وہ انکم ٹیکس میں سالانہ بنیاد پر 25% اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ ** نے اپنا انکم ٹیکس ادا کرنے کے لیے ایک وکیل رکھا ہوا ہے اور انکم ٹیکس کے تمام معاملات وہ سر انجام دیتا ہے۔
حکومتی قوانین (Slabs)کے مطابق انکم ٹیکس ادا کرنا کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حکومتی قوانین (Slabs) کے مطابق انکم ٹیکس ادا کرنا جائز ہے۔
(۱) صحیح مسلم، باب وجوب طاعۃ الأمراء فی غیر معصیۃ (حدیث: ۴۷۶۳) میں ہے:
عن ابن عمر عن النبي ﷺ أنه قال ’’علي المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب و کره إلا أن يؤمربمعصية، فإن أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة‘‘۔
(۲) شرح الحموی علی الأشباہ والنظائر: (۱/۳۲۸) میں ہے:
’’تصرّف الامام علي الرّعية منوط بالمصلحة‘‘
اذا کان فعل الامام مبنياً علي المصلحة في ما يتعلق بالأمور العامّة لم ينفذ أمره شرعاً الّا اذا وافقه، فان خالفه لم ينفذ…
وفي الحاشية:
قوله: فان خالفه لم ينفذ، قال المصنف في شرح الکنز ناقلاً عن أئمتين: اطاعة الامام في غير المعصية واجبة، فلو أمر الامام بصوم يوم وجب۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved