• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سیل ٹیکس

استفتاء

HE ایک رجسٹرڈ کاروباری ادارہ ہے لیکن HE کی طرف سے کسی قسم کے سیل ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی جاتی۔ اس لیے HE کی طرف سے ان چھوٹی کاروباری کمپنیوں کے ساتھ معاملات کئے جاتے ہیں جو یا تو سیل انوائس ٹیکس کا مطالبہ نہیں کرتیں یا ان کی خریداری کی مقدار کم ہوتی ہے، اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر سیل ٹیکس ادا نہ کرنے کی وجہ سے تھوک و پرچون کے معاملات HE کے ذریعے سر انجام دیے جاتے ہیں۔

بڑی رجسٹرڈ کمپنیوں نے ٹیکس کے متعلقہ اداروں کے سامنے ثبوت پیش کرنے ہوتے ہیں اس لیے یہ کمپنیاں ایسی کمپنیوں سے خریداری کرتی ہیں جو ان کو انوائس فراہم کر سکیں اور ظاہر ہے HE انوائس فراہم نہیں کرتی تو ان کمپنیوں کے ساتھ معاملات سر انجام دینے کے لیے MA ٹریڈر کے نام سے ایک کمپنی رجسٹرڈ کروائی گئی ہے تاکہ ان کی ہر خریداری پر سیل ٹیکس انوائس فراہم کی جا سکے جبکہ کاروبار ایک ہی ہے۔

MA ٹریڈر بنانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ HE روزانہ تھوک و پرچون پر اور معمول کے مطابق فروختگی کرنے پر سیل ٹیکس جمع نہیں کرواتی، مارکیٹ کی عام پریکٹس بھی یہی چل رہی ہے، کیونکہ اگر روزانہ کی حقیقی سیل پر حقیقی ٹیکس جمع کروایا جائے تو ٹیکسوں کے اتنے اخراجات قابل برداشت نہیں ہوتے تو اسی مقصد کے پیش نظر MA ٹریڈر رجسٹرڈ کروائی تاکہ عام نوعیت کے ٹیکسوں سے بچا جا سکے اور ادا کیا جانے والا ٹیکس اسی رجسٹرڈ فرم کے ذریعے سے ادا کیا جا سکے۔

مذکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق سیل ٹیکس ادا کرنا کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اصل تو یہ ہے کہ پورا ٹیکس ادا کیا جائے اس لیے مذکورہ طریقۂ کار کے مطابق ٹیکس ادا کرنا (یعنی کچھ ادا کرنا اور کچھ ادا نہ کرنا) درست نہیں تاہم اگر پورا ٹیکس ادا کرنا ناقابل برداشت ہو  تو ایسی صورت میں مذکورہ طریقہ کار کے مطابق بھی ٹیکس ادا کرنا درست ہے۔

(۱)            الدر المختار: مع ردالمحتار: (۲/۳۳۶) میں ہے:

وقال ابو جعفر البلخي مايضربه السلطان علي الرعية مصلحة لهم يصير دينا واجبا و حقا مستحقا کالخراج، وقال مشايخنا و کل مايضربه الامام عليهم لمصلحة لهم فالجواب هکذا حتي اجرة الحراسين لحفظ الطريق و اللصوص و نصب الدروب وابواب السکک و هذا يعرف ولا يعرف خوف الفتنة ثم قال: فعلي هذا مايؤخذ في خوارزم من العامة لاصلاح مسناة الجيحون او الربض و نحوه من مصالح العامة دين واجب لايجوز الامتناع عنه و ليس بظلم ولکن يعلم هذا الجواب للعمل به وکف اللسان عن السلطان و سعاته فيه لاللتشهبر حتي لايتجا سروا في الزيادة علي القدر المستحق اه۔

قلت: و ينبغي تقييد ذلک بما اذالم يوجد في بيت المال مايکفي لذلک لما سيأتي في الجهاد من انه يکره الجعل ان وجد في ء۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved