• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد صاحب کی کون سی جائیداد وراثت میں تقسیم ہوگی اور کون سی ہبہ شمار ہوگی؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اور علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ 23نومبر 2021 میں ہمارے والد صاحب  کا  انتقال ہوا ، ان کے ورثاء میں ہماری والدہ کے علاوہ ہم تین بھائی اور چھ بہنیں ہیں۔ ان کی وراثت میں درج ذیل چیزیں ہیں:

(1)1عدد سکول (2) سکول کی جگہ (3) گاؤں میں چھ کنال جگہ (4) ایک عدد گھر (5) ایک عدد گاڑی (6) ایک عدد پلا ٹ بحریہ میں۔ وراثت کی تقسیم کے سلسلے میں ورثاء کا باہم اختلاف ہے جس کا  تصفیہ مطلوب ہے ۔ واضح رہے کہ ہمارا نظام مشترکہ  ہے یعنی جوائنٹ فیملی سسٹم ہے۔

بھائی شکیل کا مؤقف:

مسئلہ نمبر1.دو کنال جگہ میں سے والد صاحب ایک کنال یعنی 10+10 مرلہ دو بھائیوں یعنی اپنے دو بیٹوں (***) کے نام کرگئے، تیسرے بیٹے کے بارے میں  والدہ نے بھی کہا تھا لیکن وہ ٹال مٹول سے کام  لیتے رہے اور اس کے نام 10 مرلے جگہ نہیں کی، والدہ اب کہہ رہی ہیں کہ تقسیم سے پہلے 10 مرلے اس کے نام کرو پھر باقی میں تقسیم کرو۔

چھوٹے دو بہن بھائی تحریم اور *** کی شادی بھی کرو اور  بعد میں  جو بچ جائے اس میں سے تقسیم کرو، والد صاحب کی کوئی لکھی ہوئی وصیت نہیں ہے سب زبانی باتیں ہیں۔

مسئلہ نمبر2: والدہ کے نام بھی 10 مرلہ جگہ 2 منزلہ کارنر کمرشل بھی ابو نے1995ء میں  نام کروائی تھی جس کی نوعیت بھی اسی طرح کی ہے جو ہماری ہے۔ اس میں بھی سارا سامان ابو  کا خریدا ہوا اب تک پڑا ہوا ہے۔

مزید وضاحت: (1) 10+10 مرلہ والد کے اسکول کی زمین  ہے جس میں اسکول کا سامان وغیرہ موجود رہا اور اسکول کے ہی زیر استعمال رہی یہ جگہ وعمارت، نیز دونوں بھائی والد صاحب کی زندگی میں اسکول کے انتظامی امور سنبھالنے کی تنخواہ وصول کررہے تھے، اختیارات والد صاحب کو حاصل تھے۔ اب تک 10 سے 15 ہزار پہلے صرف 5 ہزار لیتے تھے صرف تین سال پہلے 40 ہزار لینا شروع کیا۔

(2)جو جگہ میرے(*** كے)  نام ہے وہ ابو کے نام نہیں تھی بلکہ ماموں کےنام تھی۔ یہ ڈائریکٹ میرے نام ہوئی ہے۔

ابو نے یہ جگہ ہبہ نہیں کی بلکہ رجسٹری اور انتقال کروایا تھا تاکہ کوئی رشتہ دار اسے چیلنج نہ کرسکے ورنہ پہلے وہ ہبہ کروارہے تھے رجسٹری کے لیے پیسے  بھی نہيں تهے، پيسے ادھار پکڑ کر رجسٹری کروائی صرف اس لیے کہ ہبہ  کو رشتہ دار چیلنج نہ کردیں۔

والد صاحب نے 2کنال جگہ جس میں اسکول ہے اس میں سے 10 مرلہ***کے نام اور 10 مرلہ میرے (***کے) نام کروائی، میرے نام جو 10 مرلے کروائی اس وقت  ابو بالکل ٹھیک تھے صرف پیدل چلنے میں تھوڑا مسئلہ تھا، ابو نے 2020-11-06 کو فرد نکلوائی، پھر میرے نام رجسٹری پر دستخط 2020-11-17 کو ہوئے اور رجسٹری 2021-03-29 کو پاس ہوگئی تھی، گواہ رجسٹری میں میرا  ماموں اور اس کا بیٹا ہے، ابو کے انتقال سے تقریباً 8 یا 9 ماہ پہلے رجسٹری  پاس ہوگئی تھی، ابو کا آپریشن 2020-12-10 میں ہوا تھا۔

پھر دو مرتبہ مجھ سے کہا بھی کہ تمہیں اس پر کوئی اعتراض تو نہیں ہے ، میں نے اپنی طرف سے تمہیں سب سے اچھی جگہ دی ہے میں نے کہا جو آپ نے کردیا ہے وہ ٹھیک ہے پھر یہ بھی کہا تھا کہ تمہاری صرف بیٹیاں ہیں اور تمہاری طبیعت بھی ٹھیک نہیں رہتی، تمہیں سب سے زیادہ دوں گا، تقریباً دو سال پہلے میں کاہنہ برانچ میں  جاتا تھا ابو نے سختی سے منع کرکے کہا کہ وہاں نہیں جانا تم اپنا یہ اسکول چلاؤ مجھ سے اب کام نہیں ہوتا۔

10 مرلہ بمعہ بلڈنگ 2 منزلہ جس میں میں نے اپنا  پرنسپل آفس بھی اپنی مرضی سے گیٹ کے ساتھ بنوایا تھا، یہ د ومنزلہ تھی جبکہ خالد کو جو جگہ 10مرلہ دی وہ پہلے سے بنی ہوئی تھی لیکن 3 منزلہ ہے، میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ میرے 5 کمرے کم ہیں لیکن میں نے یہ لے لی ہے  میری بیوی نے کہا کہ ابو نے کہا ہے کہ میں تمہیں سب سے اچھی جگہ دے رہا ہوں اپنے حساب سے اس پر چاہے جتنی مرضی بلڈنگ بنالو چاہے اپنی رہائش بھی بنالو اس کے اوپر، اس پر میری بیوی نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔

ابو نے تقریباً 6یا 7 سال قبل اسکول میں کام کرنا چھوڑ دیا تھا،  اور کہا تھا کہ تم جانو تمہارا کام، مجھ سے اب کام نہیں ہوتا، کسی کی فیس کم کرنا یا کسی سے نہ لینا آفس کے تمام اختیارات میرے اور بھائی***کے پاس تھے۔

چونکہ ہم جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے ہیں جہاں تھوڑی تھوڑی تنخواہ (یا جیب خرچ) لیتے ہیں اور باقی کا جوڑ جوڑ کر جائیداد اور بلڈنگ وغیرہ بناتے رہتے ہیں ہر قسم کے بل وغیرہ بھی مشترکہ میں سے ادا کیے جاتے ہیں اب بھی۔

بھائی خالد کا مؤقف

ہم نے اپنے والد صاحب کی جائیداد جو فوت ہوچکے ہیں تقسیم کرنی ہے۔ والد صاحب کی جائیداد:

  • ایک عدد اسکول جو گرلز اور بوائز کی علیحدہ علیحدہ رجسٹریشن اور ایفیلیشن ہے۔ گرلز اسکول کی (owner ship) مالکانہ حقوق اور رجسٹریشن والد صاحب نے میرے (***) نام کروائے۔ اس بات کے تمام گھر والے گواہ ہیں۔ والد صاحب نے بضد ہوکر میرے نا م کراوائے اور کہا کہ جب تم نے ہی یہ کام کرنا ہے تو پھر جلدی سے اسے کرواؤ، دفاتر میں تو تم نے ہی جانا ہوتا ہے اور وہ مالک کو پوچھتے ہیں، میں (***) عرصہ 18 سال سے والد صاحب کے ساتھ کاروبار(اسکول) چلا رہا ہوں۔owner ship12-12-2019 میں ہوئی۔
  • اسکول کی جگہ: 2کنال جگہ ہے جس میں سے 10 مرلہ جگہ 2020-11-24 میرے(*** کے) نام والد صاحب نے کروائی اور رجسٹری+انتقال کروایا تھا تاکہ آئندہ آنے والے وقت میں مجھے کسی قسم کی پریشانی نہ ہو حالانکہ(ہبہ یا بیع) میں پیسے نہیں لگ رہے تھے تب بھی رجسٹری ہی کروائی، اس دو کنال میں سے 10 مرلہ خرید کر(ماموں سے)  2019ء میں بڑے بھائی***کے نام کروائی تھی۔
  • گاؤں کی جگہ: چھ کنال جگہ ہے۔

2کنال کا فرنٹ:     200فٹ ہے

4کنال کا فرنٹ:                                                                                     100فٹ ہے

یہ جگہ ابو نے براہ راست امی کے نام پر ہی خریدی تھی۔

  • ایک عدد گھر: امی کے نام کروایا، یہ گھر 1995یا1996 میں خریدا گیا۔
  • ایک عدد گاڑیhonda n one 660cc

یہ گاڑی فی الحال ہمارے بہنوئی***کے نام پر ہے، مگر یہ مشترکہ گاڑی ہے والد صاحب نے سارے پیسے دیئے اور قسط بھی ہم اسکول سے ادا کررہے ہیں۔

  • ایک عدد بحریہ EMC میں 8 مرلہ کا پلاٹ بھی ہے جو میرے نام کروایا گیا، نواز شریف کی سکیم گرین ڈبہ میں میرا کیری ڈبہ نکلا جو میں نے بیچ کر  ڈاؤن پیمنٹ جمع کروائی مگر اقساط ابو نے ادا کیں، یہ پلاٹ 2015یا2016 میں خریدا گیا، میں  نے ہی خریدا تھا مگر والد صاحب کی جائیداد ہے کیونکہ سارے پیسے ابو نے  ہی ادا کیے تھے۔

شریعت محمدیہ  کے مطابق جو بھی طریقۂ تقسیم ہے ہمیں اس بارے میں آگاہی دی جائے اور مجھے شریعت کے مطابق تقسیم قبول ہے۔

بہنوں کا مؤقف

گھر امی کے نام ہے (امی کی ملکیت ہے) ابو جی نے امی کے نام پر ہی خریدا تھا 1995ء میں، ابو جی اکثر کہا کرتے تھے یہ گھر تمہاری امی کی ملکیت ہے جس کو چاہے رکھے، جس کو چاہے نکال دے۔

  • بحریہ ٹاؤن والا پلاٹ (8مرلہ) شروع سے ابو نے تحریم (سب سے چھوٹی بہن) کے لیے چھوڑا ہو اتھا ویسے بھائی*** کے نام کروایا تھا شروع سے۔ اس کے بارے میں ابو نے کہا تھا کہ اس کی شادی کے لیے رکھ لو اس پلاٹ کو۔
  • گاؤں کی جگہ 6 کنال ہے۔
  • ایک گاڑی ہے جو کہ سب گھر والوں کے استعمال میں ہے، ڈاؤن پیمنٹ بھی ابو جی نے دی تھی اور قسطیں بھی اسکول سے ادا کی جارہی ہیں جو کہ ابھی جاری ہیں۔
  • اسکول والی جگہ دو کنال ہے۔
  • اسکول والی جگہ میں سے 10،10 مرلہ بھائی*** اور بھائی*** کو وراثت کے طور پر دی گئی تھی لیکن ابو ساتھ یہ بھی کہتے تھے کہ 10 مرلہ*** (چھوٹا بیٹا) کے نام بھی کروں گا لیکن ابھی پیسے نہیں ہیں جیسے ہی پیسے آئیں گے ***(*** کا عرفی نام)  کے نام بھی کروادوں گا جو جگہ *** بھائی کےنام ہے وہ براہِ راست بھائی کے نام ہی کروائی گئی 2019ء میں، جو بھائی *** کے نام ہے وہ پہلے ابو کے نام تھی بعد میں رجسٹری انتقال کرواکر بھائی*** کے نام کروائی گئی2020ء میں۔ بھائی *** کی 3 منزلہ عمارت ہے تقریباً 18 سال پُرانی ہے، بھائی*** کی عمارت دو  منزلہ ہے تقریباً 3،4 سال پہلے بنی ہے دونوں جگہوں میں اسکول پہلے سے ہی چل رہا ہے۔
  • اسکول کی جوآمدن، جُرمانہ اور9th,10th کلاس کی داخلہ رجسٹریشن فیس آتی ہے وہ شروع سے بھائی*** اور بھائی *** کے پاس ہی ہوتی ہے جبکہ پیپر فنڈ اور فیس ابو لیتے تھے، ابو کے بعد فیس کے پیسے امی کو دیے جانے لگے جو کہ ساری تنخواہوں، اسکول کے اپنے اخراجات، گھر اور اسکول کے تمام بِل، گند م کے اخراجات اور ان تمام کاموں کے اخراجات جو مثلاً الیکٹریشن، پلمبر وغیرہ کے ہوتے ہیں سب نکال کر امی کو دئیے جاتے ہیں۔
  • گھر میں جو مہمان آتے ہیں ان کا خرچہ امی خود ہی کرتی ہیں جو پیسے امی کو دیئے جاتے ہیں ا ن میں سے۔ باقی بھائی *** اور بھائی *** صرف اپنے اپنے سسرالی رشتہ داروں کا خرچہ اپنی تنخواہوں سے کرتے ہیں۔
  • بھائی ***، بھائی ***،***، باجی*** اور باجی ***اسکول جاتے ہیں، شروع سے ہی تنخواہوں پر کام کر رہے ہیں، تقریباً دو سال سے *** نہیں جارہی لیکن اس کی تنخواہ چل رہی ہے کیونکہ ابو نے  اس کو کہا تھا کہ تمہارے گھر کا کرایہ میں دیتا   رہوں گا، دونوں بھابھیوں کو  بھی تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ بھابھی جو اہلیہ  ***  ہیں وہ کبھی سکول نہیں جاتیں کیونکہ ابو نے کہا تھا کہ گھر بیٹھ کر ہی تنخواہ لے لو، اہلیہ*** اسکول جاتی ہیں اور یہ سب بہن بھائی ابھی تک تنخواہوں پر ہی ہیں۔
  • سب سے بڑی ***1994ء سے ابو کے ساتھ اسکول میں کام کر رہی ہیں اور ابھی اسکول جاتی ہیں  تنخواہ پر ، اسکول گرلز سیکشن کی ایفی لیشن  بھی باجی کے نام ہے۔
  • ہم 6 بہنیں اور 3 بھائی ہیں:

1.***،2.حافظ ***،3.حافظ ***،4.***،5.***،6.***،7.***،8.حافظ*** 9.تحریم۔

اب جناب ۔مفتی صاحب ہمیں بتایا جائے کہ شریعت مطہرہ  وراثت کے بارے میں کیا رہنمائی کرتی ہے؟ اور پھر شریعت کے مطابق تقسیم کردی جائے جو فیصلہ شریعت کے مطابق کیا جائے گا ہم سب کو خوش دلی سے قبول ہوگا۔

حافظ محمد ذیشان کا گاڑی کے بارے میں بیان:

میں حافظ محم*** ،*** اور*** کاچھوٹا بھائی ہوں ،عرض یہ ہے کہ ابو نے یہ گاڑی مجھے لے کر دی تھی،میں اکثر ابو سے کہتا تھا کہ مجھے گاڑی لیکر دیں ،مجھے یونیورسٹی جانا ہوتا ہے،ابوجی کہتے تھے  جب پیسے آئیں گے لے دوں گا پھر جب میری ڈگری مکمل ہوگئی تو ابونے مجھے پیسے دیے اور کہا کہ اپنی مرضی کی گاڑی لے لو،پھر یہ گاڑی میں نے ہی پسند کی اور بینک کے ذریعہ لی ،یہ گاڑی ہمارے بہنوئی(بھائی***) کے نام پر بینک سے لی گئی کیونکہ ان کا بینک اکاؤنٹ تھا ۔گاڑی کی ڈاؤن  پیمنٹ ابو نے دی تھی(764000) اور ماہانہ قسط بھی ابو ہی دیتے تھے جوکہ 20160 روپے ہے ،یہ سات قسطیں مئی 2021سے نومبر 2021 تک  ابو دیتے تھے  اور اب یہ قسط سکول سے ہی ادا کی جاتی ہے،لہذا اس گاڑی کا بھی شریعت کے مطابق فیصلہ کیا جائے ،باقی جائیداد کی تفصیل آپ کے پاس موجود ہے۔

اس تفصیل کی روشنی میں آپ حضرات سے درج ذیل سوالات کا جواب مطلوب ہے:

1۔*** اور *** کے نام  جو 10،10 کنال جگہ کروائی گئی ہے اس کی شرعی  حیثیت کیا ہے؟

2۔Honda گاڑی شرعاً کس کی ملکیت میں ہے؟

3۔گھر جو11مرلے جگہ ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یہ وراثت ہے یا والدہ کی ملکیت؟

4۔بحریہ ٹاؤن کا پلاٹ جو ابو نے کہا تھا کہ فلاں بیٹی کو دیں گے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1،2۔عرف میں مشترکہ خاندانی نطام ( جوائنٹ فیملی سسٹم )میں رہتے ہوئے اس طرح تقسیم کرنے کو الگ سے ہبہ کرنا نہیں سمجھا جاتا اور نہ ہی والد کا مقصود ایسا ہوتا ہے بلکہ یہ متوقع وراثت کا پیشگی حصہ ہوتا ہے اس لیے والد نے بیٹوں کو جو جو چیزیں دی ہیں یا بیٹی کو دینے کا کہا ہے یعنی اسکول کی جگہ جو***اور *** کو دی ہے یاHonda  گاڑی جو ***کو دی ہے یہ وراثت بنے گی یعنی کل وراثت میں ان لوگوں کا جتنا حصہ ہے اگر یہ اس کے بقدر ہے تو ٹھیک اگر زائد ہے تو واپس کریں گے  اور اگر کم ہو تو حصہ پورا کریں گے باقی جو اس دوران مشترکہ کھاتےسے تنخواہ کی مد میں جس نے جو لیا ہے وہ وراثت شمار نہ ہوگی۔

3۔ البتہ والدہ کے نام جو مکان کروایا ہے اور زبانی ان کو دینے کا کہا ہے وہ والدہ کو دینا ہی مقصود تھا اس لیے وہ انہی کی ملکیت  ہوگا، وراثت شمار  نہ ہوگا۔ باقی مشغول چیز کا ہبہ اگرچہ وہ قبضے سے مانع ہوتا  ہے لیکن ہماری تحقیق میں رجسٹری قبضے کے قائم مقام ہے لہٰذا مشغولیت قبضے سے مانع نہ ہوگی۔

4۔بحریہ ٹاؤن کا پلاٹ بھی وراثت میں شمار ہوگا اور سب بہن بھائیوں میں اپنے اپنے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved