• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پوتوں کیلئے وصیت اور وارثین میں جائیداد کی تقسیم

استفتاء

حضرت وراثت کے متعلق  چند سوالات کے جوابات میں آپ کی رہنمائی درکار ہے،والد صاحب کی وفات کو دوماہ ہوگئے ہیں ،وارثان میں میری دادی ،والدہ،ہم دوبھائی اور دو بہنیں ہیں۔

والد صاحب نے اپنی تحریر میں کچھ وصیتیں لکھیں تھیں  جوکہ مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ایک بیٹی نرگس پر وین کو    پلاٹ   رائل جوکہ ***(بيوی)  کے نا م ہےوہ فروخت کرکے  اور میرے کھاتے میں سے رقم ڈال کر ٹوٹل ایک کڑور روپے ادا کرنے ہیں۔

2۔دوسری بیٹی کو بھی جو کریم آباد میں میرا پلاٹ ہے وہ فروخت  کرکے  ٹوٹل ایک کروڑ روپیہ ادا کرنے ہیں

3۔لاہور دکان کا مکمل حصہ***صاحب کے نام یا ان کے بیٹے*** کے نام کروادینا تاکہ مکمل حصہ*** صاحب کے نام ہوجائے

4۔میرے   2پلاٹ جو بھائی*** کے نام***میں ہیں ان میں سے  ایک  ***(پوتا) دوسرا***  (پوتا) کو دینا ہے۔

کیا مذکورہ ساری وصیتیں کرنے سے شرعا ان سب کا وہ حق بنتا ہے جو والد صاحب نے کہا ہے یا نہیں؟مذکورہ صورت میں والد صاحب کی وراثت کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1،2۔مذکورہ صورت میں  چونکہ بیٹے اور بیٹیاں وارثین میں سے ہیں اس لیے شرعا ان کیلئے وصیت باطل ہے۔

3۔اس سے مقصود بھی چونکہ بیٹے کے لیے وصیت کرنا ہی تھا اس لیے یہ صورت بھی باطل ہے۔

4۔ والد صاحب کے کل  ترکہ میں سے اگرمذکورہ  دو پلاٹوں کی قیمت ایک تہائی یا اس سے کم بنتی ہے تو وہ شرعا دوپوتوں (*اور ***)  کا حق ہے بصورت دیگر ایک تہائی رقم ان پوتوں کو دی جائے گی اور باقی ورثاء میں تقسیم کی جائے گی۔

باقی آپ کے والد صاحب کی کل جائیداد کے ’’144‘‘حصے کیے جائیں گے،جن میں سے ’’24‘‘حصے (16.67%) والد صاحب کی والدہ (آپ کی دادی) کو اور’’18‘‘حصے (%12.5(ان کی بیوی (آپ کی والدہ ) کو اور ’’34‘‘حصے (%23.61 فی کس) ان کے ہر بیٹے کواور’’17‘‘حصے(%11.80 فی کس) ان کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved