• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حکومتی قوانین

استفتاء

**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے۔

** میں فی الحال کسی قسم کے گورنمنٹ قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا اور نا ہی ** کی انتظامیہ کو معلوم ہے کہ ** پر ملازمین وغیرہ کے حوالے سے کون سے قوانین لاگو ہوتے ہیں چنانچہ ** میں ملازمین کی انشورنس اور گریجویٹی وغیرہ کا نظام بھی نہیں ہے۔

حکومتی قوانین پر عمل کرنا شرعاً کس حد تک ضروری ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حکومتی جائز قوانین (لیبر لاز) جو ملازمین کی مصلحت پر مبنی ہیں ان پر عمل کرنا شرعاً ضروری ہے۔ لہٰذا انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ معلوم کرے کہ ملازمین کے حوالے سے کون سے قوانین ** پر لاگو ہوتے ہیں۔

(۱)            صحیح مسلم باب وجوب طاعۃ الامراء  فی غیر معصیۃ حدث (۴۷۶۳) میں ہے:

عن ابن عمر عن النبي ﷺ أنه قال ’’علي المر المسلم السمع والطاعة، فيما أحبّ و کره إلّا أن يؤمر بمعصية، فإن أمر بمعصية فلاسمع و لاطاعة۔

(۲)           شرح الحموی علی الأشباہ والنظائر: (۱/۳۲۸، ۳۳۱) میں ہے:

’’تصرف الإمام علي الرعية منوط بالمصلحة‘‘

إذا کان فعل الإمام مبنيا علي المصلحة فيما يتعلق بالأ مور العامة لم ينفذ أمره شرعا إلا إذا وافقه، فإن خالفه لم ينفذ…‘‘

و في الحاشية: قوله: فإن خالفه لم ينفذ، قال المصنف في شرح الکنز‘‘ ناقلا عن ائمتنا: إطاعة الإمام في غير المعصية واجبة، فلو أمرالإمام بصوم يوم وجب‘‘۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved