- فتوی نمبر: 27-377
- تاریخ: 16 اکتوبر 2022
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
میں ایک سافٹ ویئر ہاؤس میں بطور سافٹ وئیر انجینئر کام کرتا ہوں، میں اس کام سے متعلق چند امور کی وضاحت چاہتا ہوں۔ میری کمپنی میں دو طرح کے کام ہوتے ہیں، ایک تو وہ کام ہوتے ہیں جو کمپنی بحیثیت کمپنی کنٹریکٹ کی صورت میں کسی ادارہ سے یا شخص سے کرتی ہے اور پھر آگے ملازمین سے کرواتی ہے لیکن کمپنی کا ایک قابل اعتناء حصہ دوسری نوعیت کے کاموں پر مشتمل ہے۔
دوسری طرح کے کام کی صورت یہ ہوتی ہے کہ آج کل مختلف ویب سائٹس پر فری لانسنگ کے عنوان سے سافٹ ویئر سے متعلق کام ملتے ہیں اور یہ دنیا میں کہیں سے بھی مل سکتے ہیں لیکن کام ملنے میں ایک اہم چیز کا تعلق کام کرنے والے کی شہریت اور مکان سے ہوتا ہے یعنی جو کام امریکہ میں ہوگا اس پر اجرت بھی اسی حساب سے ڈالر میں ہوگی۔ دوسری اہم چیز کام کرنے والے کی پروفائل (حیثیت)ہوتی ہے جو کسی بھی فری لانسنگ ویب سائٹ پر اس کے تجربہ اور صلاحیت کے اعتبار سے ظاہر ہوتی ہے۔ کسی پراجیکٹ کو لینے کے لیے جب کوئی شخص apply کرتا (درخواست دیتا)ہے تو اس سے متعلق تجربہ اور اس کی ماضی کی ہسٹری (کتنے کام کب اور کہاں کرچکا ہے) اور ساتھ ہی قابلیت(qualification) بھی موجود ہوتی ہے۔کلائنٹ ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی اجرت طے کرتا ہے اور مہارت کو دیکھتے ہوئے کام دیتا ہے۔ میری کمپنی کا طریقہ کار یہ ہے کہ کمپنی اپنی کمپنی کی حیثیت کو ظاہر کیے بغیر اپنے چند مخصوص ملازمین یا کمپنی کے حصہ داروں کی پروفائل کی بنیاد پر کام لیتی ہے اور پھر کام آگے اپنے ملازمین کی ٹیم میں تقسیم کردیتی ہے۔
اگر کلائنٹ کو ان جونیئر سافٹ ویئر انجینئر ملازمین کی قابلیت (qualification) اور تجربہ کا علم ہو جائے تو وہ کلائنٹ ان جونیئر سافٹ ویئر انجینئر کی قابلیت اور تجربہ کی بنیاد پر اس کمپنی کو کام نہ دے ، نیز اگر کلائنٹ کو ان لوگوں کی حقیقی شہریت اور جس علاقہ سے کام ہورہا ہے اس کا پتہ چل جائے تو تب بھی وہ یہ کام اس کمپنی کو نہ دے۔
کمپنی کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ وہ چند مخصوص سینئر سافٹ ویئر انجینئرز کی پروفائل سے بہت سارے کام لے لیتی ہے اور پھر اس کو جونیئر سافٹ ویئر انجینئر پر تقسیم کردیتی ہے۔
اب چونکہ کلائنٹ کے ساتھ ابتدا اور درمیان میں میٹنگز بھی ہوتی ہیں تو اس موقع پر وہ شخص جس کا چہرہ دکھا کر کام لیا گیا ہے، وہ میٹنگ میں آجاتا ہے اور اس کو متعلقہ امور پر بریفنگ دے دی جاتی ہے تاکہ کلائنٹ کو یوں محسوس ہو کہ یہی شخص میرے پراجیکٹ پر کام کر رہا ہے، نیز بسا اوقات پروفائل کسی اور کی ہوتی ہے اور شروع سے ہی کسی دوسرے آدمی کی شکل اس پروفائل کے ساتھ دے دی جاتی ہے اور پورا پراجیکٹ ہوجاتا ہے لیکن حقیقی پروفائل والا شخص اس کام میں بالکل بھی شامل نہیں ہوتا ہے۔ مثلا پراجیکٹ زید کے نام پر لیا گیا ہے اور زید کی تصویر کے بجائے حمزہ کی تصویر لگادی جاتی ہے اور پھر سارے پراجیکٹ کے دوران کلائنٹ یہی سمجھتا ہے کہ حمزہ ہی اصل میں زید ہےاور اس دوران زید کا اکاؤنٹ حمزہ کی دسترس میں ہوتاہے چنانچہ کلائنٹ کے ساتھ میسج پر بات چیت(chat)بھی حمزہ ہی کرتا ہے۔
مزید یہ ہوتا ہے کہ جب میٹنگ ہوتی ہے تو ساری ٹیم کو یہ ہدایات ہوتی ہیں کہ پراکسی(Proxy) کے ذریعے اپنی انٹرنیٹ کی شناخت (IP address) بدل دیں اور مثلاً امریکہ کی شناخت اختیار کرلیں تاکہ کلائنٹ کو شک نہ ہو۔ اگر اس طرح کی کوئی غلطی ہوجائے جس میں یہ ظاہر ہوجائے کہ کوئی بھی میٹنگ میں شریک شخص پاکستان(امریکہ سے باہر) سے شامل ہے تو اس کے نتیجے میں پراجیکٹ ہاتھ سے جاسکتا ہے نیز اس طرح کی غلطی پر ملازم کو نکالا بھی یا جاسکتا ہے اور اس طرح کے واقعات ہوئے بھی ہیں۔
آخر میں جب پراجیکٹ پورا ہوجاتا ہے یا ماہانہ بنیاد پر جو پیسے آتے ہیں وہ پروفائل (جس بندے کی وجہ سے کام ملا ہوتا ہے پہلے اس کے پاس پیسے جاتے ہیں اور اس کے بعد اس کی طرف ) سے کمپنی کے پاس جاتے ہیں پھر کمپنی ان میں سے ایک متعین حصہ اس خاص سافٹ ویئر انجینئر کو دیتی ہے جس کے نام سے پراجیکٹ لیا گیا ہے اور باقی ٹیم کو ماہانہ تنخواہ جو ان کی طے کردہ ہے دے دی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ کلائنٹ کو یہ بالکل معلوم نہیں ہوتا کہ اس سارے معاملے میں پیچھے ایک کمپنی موجود ہےبلکہ ان کے خیال میں سینئر سافٹ وئیر انجینئر ہی کام کرتا ہے۔
مذکورہ صورتوں میں عام ملازمین کی ماہانہ تنخواہ پر پراجیکٹ کی نوعیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ چند خصوصی افراد ہیں جن کو ہر پراجیکٹ میں سے حصہ ملتا ہے۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ :
1) میں بحیثیت ملازم اس کمپنی سے ماہانہ تنخواہ لیتا ہوں، کیا میری تنخواہ جائز، حلال اور پاکیزہ شمار ہوگی؟
2)کیا کام کا یہ طریقہ جائز ہے؟
3) اگر کمپنی مجھے میٹنگ میں شرکت کا کہے اور مجھے اس میں جھوٹی شناخت ظاہر کرنی پڑے تو کیا میں یہ کر سکتا ہوں؟ جھوٹی شناخت مکان کے لحاظ سے بھی ہوتی ہے اور ممکنہ طور پر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی پراجیکٹ میں کسی اور کی پروفائل پر مجھے کام کرنا پڑے۔
4) بالعموم اس طرح کی کمپنی میں کام جاری رکھنا چاہیے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے: (1) کیا کام کی نوعیت کے لحاظ سے کسی خاص آدمی سے کام کروانے میں کلائنٹ کو دلچسپی ہوتی ہے یعنی کیا کلائنٹ سینئر انجینئرز سے ہی کام کروانے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ (2) پراکسی کے ذریعے شناخت چھپانے کا رجحان کس قدر ہے؟ اور بالعموم کلائنٹ اس سے (چاہے اجمالی درجہ میں ہو )آگاہ ہوتا ہے یا نہیں؟(3) کیا جونیئر کا کیا ہوا کام کلائنٹ کو ڈیلیور کرنے سے پہلے سینئر اس کو دیکھ لیتا ہے یا نہیں ؟(4) جس صورت میں حمزہ کو زید کی جگہ کام کرنا پڑتا ہے اس صورت میں اگر کلائنٹ کے ساتھ میٹنگز کرنی پڑیں تو کیا حمزہ زید کی کمی پوری کر دے گا ؟نیز اس صورت میں کیا حمزہ کی پروفائل زید کے مثل ہوتی ہے؟
جواب وضاحت:(1)اس قسم کے کاموں میں کلائنٹ کو سینئر انجینئرز سے ہی کام کروانے میں دلچسپی ہوتی ہے اس لیے کہ سینئر اور جونیئر کے کام میں بہت فرق ہوتا ہے۔(2) کلائنٹ کو شناخت چھپانے کا علم نہیں ہوتا اور اگر علم ہوجائے تو غالب گمان یہی ہے کہ وہ کام نہیں کروائے گا۔(3) جونیئر کے کام کرنے کے بعد سینئر اس کو چیک نہیں کرتا بلکہ براہ راست ڈیلیور کر دیا جاتا ہے۔(4) اس صورت میں حمزہ زید کی کمی اس لحاظ سے تو پوری کردے گا کہ زید نے بھی کلائنٹ سے بات چیت ہی کرنی تھی اور وہ حمزہ بھی کرلیتا ہے جبکہ میٹنگ میں اس کے علاؤہ کوئی کام نہیں کرنا پڑتا اس لیے میٹنگ کی حد تک ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حمزہ زید کی کمی پوری کردیتا ہے البتہ جو کام کرنا پڑتا ہے اس میں حمزہ اور زید کے کام میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اس صورت میں حمزہ اور زید کی پروفائل ایک جیسی نہیں ہوتی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1)مذکورہ صورت میں آپ کا کمپنی سے اپنے کام کی تنخواہ لینا جائز ہے۔تاہم مزید تفصیل یہ ہے کہ:
2) سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق جس صورت میں آپ کسی اور کی پروفائل پر کام کرتے ہیں اور اس کی جگہ میٹنگز میں شرکت کرتے ہیں چونکہ اس میں آپ کو غلط بیانی کرنا پڑتی ہے جوکہ گناہ کا کام ہے اس لیے یہ طریقہ جائز نہیں ہے اور جس صورت میں آپ کسی اور کی پروفائل پر کام نہیں کرتے لیکن آپ کو یہ معلوم ہوتا ہے کمپنی آپ کے کیے ہوئے کام کو اس کی حیثیت سے بڑھا کر پیش کرے گی (اس کو سینئر سافٹ وئیر انجینئرز کا کام بنا کر پیش کرے گی)تو اس صورت میں آپ کمپنی کے ساتھ گناہ کے کام میں تعاون کرنے کی وجہ سے گنہگار ہوں گے ۔
3)جھوٹی شناخت ظاہر کرنا جائز نہیں ہے لہذا شرعی لحاظ سے شناخت چھپانے کی وجہ سے آپ گنہگار ہوں گے۔
توجیہ:مذکورہ صورت میں مستاجر نے اجرت کام کرنے کی دی ہے، ملازم نے چونکہ کام کیا ہے اس لیے وہ اجرت کا مستحق ہے البتہ جس صورت میں وہ کسی اور کی پروفائل پر کام نہیں کرتا اور اس کو یہ بات معلوم ہے کہ کمپنی نے اپنے کلائنٹ کے ساتھ دھوکہ دہی کا معاملہ کیا ہے اور ملازم اس میں معاون بن رہا ہےجس کی وجہ سے وہ گنہگار ہو گا یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی آدمی کسی درزی کو کپڑے سینے کے لیے دے اور کہے کہ اس کو تم نے خود سینا ہے اور اس کے باوجود درزی اپنے کسی اور ملازم سے سلوائے اور ملازم کو بھی اس بات کا علم ہو کہ درزی کپڑے والے کو یہ باور کروارہا ہے کہ درزی نے کپڑے خود سیے ہیں۔اور جس صورت میں ملازم کسی اور کی پروفائل پر کام کرتا ہے اس صورت میں ملازم نے خود بھی غلط بیانی سے کام لیا ہے لہٰذا اس کو غلط بیانی کا گناہ تو ہوگا لیکن چونکہ اس نے کام بھی کیا ہے لہذا اس کی اجرت حلال ہوگی۔
4) اس کمپنی میں بعض اوقات گناہ کے کام میں معاونت کرنی پڑتی ہے اور بعض اوقات شناخت تبدیل کرکے غلط بیانی کرنی پڑتی ہے جوکہ بذات خود گناہ کاکام ہے، لہٰذا جلد از جلد اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے اور جب تک اس کمپنی میں کام کرتے رہیں توبہ واستغفار کرتے رہیں۔
تنویر مع الدر (9/31) میں ہے:
(واذا شرط عمله بنفسه ) بان يقول له:اعمل بنفسك او بيدك (لا يستعمل غيره الا الظئر فلها استعمال غيرها)
شامی میں ہے:
قوله لا يستعمل غيره) ولو غلامه او اجيره قهستاني لان المعقود عليه العمل من محل معين فلا يقوم غيره مقامه لانه استيفاء المنفعة بلا عقد زيلعي
مجلہ مادہ 571میں ہے:
الاجير الذي استؤجر على ان يعمل بنفسه ليس له ان يستعمل غيره مثلا لو اعطى احد جبة لخياط على ان يخيطها بنفسه بكذا دراهم فليس للخياط ان يخيطها بغيره
شرح المجلة
سواء كان الخياط اجيرا خاصا بان اشترط عليه ان لا يشتغل لغيره او مشتركا
وقال فى الردالمحتار و سواء كان المدفوع اليه غلامه او اجيره او لا لان المعقود عليه العمل من محل معين فلا يقوم غيره مقامه كما اذا كان المعقود عليه المنفعة بان استاجر رجلا شهرا للخدمة لا يقوم غيره مقامه لانه استيفاء للمنفعة بلا عقد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved