- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 27-86
- تاریخ: اگست 16, 2024
- عنوانات: وراثت کا بیان, مالی معاملات
استفتاء
ہم پانچ بھائی ہیں۔ ایک بھائی کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کے ورثاء میں ایک بیوی، ایک بیٹا، دو بیٹیاں اور سگے والد اور سوتیلی والدہ ہیں،مرحوم کے ترکہ میں اشیاء منقولہ ایک عدد فریج، ایک عدد موٹر سائیکل اور کچھ دیگر اشیاء ہیں اور اشیاء غیر منقولہ میں ایک مکان ہے جس کی فی الحال مارکیٹ قیمت ایک لاکھ ہے۔
مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں دو باتیں معلوم کرنی ہیں:
1۔ مرحوم کا ترکہ مذکورہ ورثاء میں کیسے تقسیم کیا جائے گا(کس وارث کا کتنا حصہ بنتا ہے)
2 ۔مذکورہ صورت میں ہمارے والد حیات ہیں اور پانچ بیٹوں میں سے ایک بیٹے کا انتقال ہواہے ، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ مرحوم کی اولاد کا زندہ دادا کے مال میں حصہ بنتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں میت کے کل ترکہ کے چھیانوے (96) حصے کئے جائیں گے جن میں سے سولہ(16) حصے باپ کو، بارہ (12)حصے بیوی کو،چونتیس (34) حصے بیٹے کواور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سترہ(17)سترہ (17)حصے دئیے جائیں گے اور سوتیلی ماں کو وراثت میں حصہ نہیں ملے گا۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
24×4=96
باپ | بیوی | ماں(سوتیلی) | 1بیٹا | 2بیٹیاں |
سدس | ثمن | محروم | عصبہ | |
4 | 3 | 17 | ||
4×4 | 3×4 | 17×4 | ||
16 | 12 | 68 34 | فی بیٹی 17 |
2۔ جب تک دادا زندہ ہے اس وقت تک دادا کے مال میں کسی کا کوئی حصہ نہیں، نہ دادا کے پوتے، پوتیوں کا اور نہ دادا کے اپنے بیٹوں کا، کیونکہ وراثت کا تعلق موت کے بعد سے ہے، اس لیے زندہ انسان کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی۔البتہ اگر دادا اپنی خوشی سے پوتے پوتیوں کو اپنی زندگی میں کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ اس میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں۔
ردالمختار( 10/544)میں ہے:
(فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن) وأما مع ولد البنت فيفرض لها الربع (وإن سفل، والربع لها عند عدمهما) فللزوجات حالتان الربع بلا ولد والثمن مع الولد
وللاب والجد) ثلاث أحوال:
الفرض المطلق وهو (السدس) وذلك (مع ولد أو ولد ابن) والتعصيب المطلق عند عدمهما، والفرض، والتعصيب مع البنت أو بنت الابن
]وقال أيضا:10/547[
(وللام) ثلاثة أحوال (السدس مع أحدهما أو مع اثنين من الاخوة أو) من (الاخوات) فصاعدا من أي جهة كانا ولو مختلطين والثلث عند عدمهم وثلث الباقي مع الاب وأحد الزوجين.
]وقال أيضا: 10/552]
ثم شرع في العصبة بغيره فقال: (ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن)
]وقال أيضا:10/527[
وهل إرث الحي من الحي أم من الميت؟ المعتمد الثاني .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved