• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرد کے لیے سینے کے بال اور بھنویں کاٹنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مرد کے لیے سینے ،ٹانگوں  اور بھنوؤں کے بال کاٹنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مرد سینے اور ٹانگوں کے بال کاٹ سکتا ہے۔البتہ بھنوؤں کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر بھنویں زیادہ بڑھ جائیں تو ان کو عام حالت کے مطابق کرنا جائز ہے لیکن زیب وزینت کے لیے ان کو تراش کر باریک کرنا جائز نہیں ہے ۔

حاشیہ ابن عابدین(9/670)میں ہے:

و في المضمرات ولا باس باخذ الحاجبين وشعر وجهه مالم يشبه المخنث تاتر خانيه

فتاو ٰی ہندیہ (9/174)میں ہے:

ولا باس باخذ الحاجبين وشعر وجهه مالم يتشبه المخنث كذا في الينابيع

مسائل بہشتی زیور (450/2) میں ہے:

رخسارہ (یعنی گال کے بالائی حصہ) کی طرف جو بال بڑھ جائیں ان کو برابر کردینا یعنی خط بنوانا درست ہے ۔ اسی طرح اگر دونوں ابر کسی قدر لی جائیں تو درست ہے۔

دارالافتاء بنوری ٹاؤن ویب سائٹ

سوال:مرد کے لیے بھنویں کاٹنے کا کیا حکم ہے؟

جواب:مرد کی بھنووں کے بال اگر بڑھ جائیں اور بدنما لگتے ہوں تو ان کو درست کر کے عام حالت کے مطابق کردینا جائز ہے البتہ تزیین کے لیے اکھاڑ کر باریک دھار بنانا ناجائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved