• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

محترم مفتی صاحب مودبانہ گزارش ہے کہ میں فہیم ولد محمد ارشد ایک وراثت کے معاملے میں آپ کی معتبر رائے چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی اس معاملے پر شریعت کی روشنی میں ہدایت فرمائیں

مالک مکان لال دین مرحوم وفات 2000( رقبہ پانچ مرلے)

ورثا میں چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے جبکہ انکی بیوی کا ان سے پہلے انتقال ہو گیا تھا

محمدارشد مرحوم(2013)                 محمدافضل مرحوم(2020)                محمدمشتاق (لاپتہ2014)                     محمدافتخار (حیات)               بشریٰ بی بی حیات

(بیوہ  +دو بیٹیاں+ایک بیٹا)      ایک بیوہ (اولاد کوئی نہیں)        بیوی اور بیٹی

محمد افضل( چچا )کوئی 9 ماہ قبل گھر تشریف لائے اور انہوں نے تقاضا کیا کہ مجھے اس گھر میں رہنے کی اجازت دی جائے

اس سے پیشتر وہ اپنی ولد مرحوم کی زندگی میں بد سلوکی کی وجہ سے گھر سے نکال دیئے گئے تھے جس کی وجہ ان کی بیگم کی بداخلاقی اور لڑائی جھگڑا اور فساد کی عادت تھی ،میں نے اور میری والدہ نے سب سے مشاورت کے بعد انہیں ایسا کرنے کی اجازت دے دی ،انھوں نے آمادگی سن کر تھوڑا عرصہ بعد آنے کی اجازت مانگی۔ دو ماہ بعد جب وہ اکیلے تشریف لائے تو گھر میں موجود خواتین نے ان کو سمجھایا کہ آپ کی بیگم کے ساتھ ہمارے ماضی میں اچھے تعلقات استوار نہیں رہے ،اب چونکہ ہم اس گھر میں اکھٹے رہیں گے تو آپ کو ان کی ذہن سازی پر کام کرنا ہوگا، ورنہ گھر ہر وقت میدان جنگ بنا رہے گا۔ اس بات پر مشتعل ہو کر انھوں نے خواتین کو گالیاں دینا شروع کر دیں حتی کہ خواتین کو بری طرح مارا پیٹا۔  میں اس وقت گھر موجود نہیں تھا ،جب مجھے بعد میں اس بات کا پتہ چلا تو ہمارے بڑوں نے یہ مشورہ کیا کہ اس طرح کے حالات میں اکٹھے رہنا مناسب نہیں ،ہمیں یہ چاہیے کہ ان کو حصہ وراثت دے کر الگ کر دیں اور ان سے کچھ عرصہ کی مہلت مانگ لیں،محمد افتخار، بشریٰ بی بی    اور فہیم ارشد ہم سب اس پر متفق ہوئے۔

مکان کی رجسٹری کاغذات وراثت اور انتقال کے لیے مکمل قانونی کاروائی ہونا باقی تھی ۔چنانچہ بذریعہ ثالث میں نے ان تک یہ پیغام بھجوایا کہ آپ اپنی طرف سے چند افراد کو لے آ ئیں تاکہ ہم سب مشاورت کر کے کوئی درمیانی راستہ نکال لیں،وہ پیغام ان تک پہنچ نہ سکا اور اسی دوران محمد افضل صاحب کی طبعی موت واقع ہوگئی، اب ان کی بیوہ موجود ہیں۔

برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں یہ واضح کریں کہ ہمیں ان کو وراثت کے شرعی اصولوں کے تحت کتنا حصہ دینا چاہیے تا کہ دنیا آخرت میں کسی کے لیے وبال نہ ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لال دین مرحوم کے متروکہ مکان یا اس کی قیمت کے 720حصے کئےجائیں ،جن میں سے محمد افضل کی بیوہ کو 40حصے یعنی 5.555%)حصہ ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved