• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی، ایک بیٹا اور ایک بیٹی کے درمیان وراثت کی تقسیم

استفتاء

*** کا انتقال 2008 میں ہوااور اشرف صاحب کا ایک بیٹا(***) اور دو بیٹیاں (***) ہیں، *** اور *** ابھی حیات ہیں جبکہ*** کا انتقال اپنے والد سے بھی پہلے 2003 میں ہوگیا تھا،***کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں جوکہ ابھی حیات ہیں،***(میت) کی دو بیویاں تھیں اور تمام اولاد پہلی بیوی سے تھیں جن کا انتقال*** سے بھی پہلے1988 میں ہوچکا تھاجبکہ دوسری بیوی(****) کا انتقال 2019 میں ہوا ہے۔

اب*** کا ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں*** کے کل ترکہ کے چوبیس (24) حصے کیے  جائیں گے جن میں سے*** کی دوسری بیوی (***) کو3 حصے ملیں گے اور بیٹے اسلم کو 14حصے اور بیٹی*** کو 7حصے ملیں گے۔

اور***کی پہلی بیوی اور ان کی بیٹی(کنیز) چونکہ*** کی زندگی میں ہی فوت ہوگئی تھیں اس لیے  ان کو وراثت میں سے حصہ نہیں ملے گا۔

صورت  تقسیم درج ذیل ہے:

8×3=24

بیوی ***)بیٹا (***)بیٹی (***)
******
17
1×37×3
321
147

نوٹ: مذکورہ صورت میں چونک*** مرحوم کی دوسری بیوی*** بھی  وفات پاچکی ہے اس لیے ان کا حصہ ان کے شرعی ورثاء کو ملے گا اس کی بابت اگر مسئلہ معلوم کرنا ہو تو ان کے ورثاء   کی تفصیل بتا کر معلوم کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved