• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جہاں سورج غروب یا طلوع نہ ہوتاہو تو وہاں نماز وروزہ کا حکم

استفتاء

ایک مسئلہ سمجھنا چاہتا ہوں ۔قطب شمالی کے جن علاقوں میں مسلسل دن یا مسلسل رات رہتی ہے وہاں نماز روزے کا اہتمام کیسے ہوگا ؟

اس کاجواب عام طور پر یہ دیا جاتا ہے کہ اندازے سے نماز ،روزہ ادا کرلیں یا قریبی علاقوں کے طلوع وغروب کااعتبار کرلیں۔

لیکن اس صورت میں یہ ایک اجتہادی مسئلہ بن جائے گا اورقرآن کی نصوص اس مسئلہ میں فائدہ نہیں دیں گی ۔یہ سوال دراصل مجھ سے ایک ایسے شخص نے پوچھا ہے جس کی خواہش ہے کہ یہ مسئلہ قرآن سے حل کیاجائے۔اس ضمن میں چندپیچیدگیاں ہیں اس مسئلہ سے متعلق قرآن میں یہ آیات ہیں:

1۔وکلو اواشربواحتي يتبين لکم الخيط الابيض من الخيط الاسود من الفجر ثم اتمو الصيام الي الليل

2۔اقم  الصلوة لدلوک الشمس الي غسق الليل وقرآن الفجر

3۔ان الصلوةکانت علي المؤمنين کتابا موقوتا

جیسا کہ ان آیات سے ظاہر ہے کہ نماز اورروزہ کے اوقات متعین ہیں اورطلوع اورغروب آفتاب پر منحصر ہیں ۔اب جہاں سورج طلوع یا غروب نہیں ہورہا تو اس صورت میں نماز اورروزہ کاحکم کیسے برقرار رہے گا کیونکہ حکم کی علت موجود نہیں ہے؟اوراصول فقہ کا قاعدہ ہے :

الحکم يدور علي علته وجوبا وعدما

رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہربات کاجواب قرآن سے دینا ضروری نہیں ورنہ تو جو اصول فقہ کاقاعدہ ذکرکیا ہے اس کا ثبوت بھی قرآن سے دینا چاہیے ۔اندازہ کرکے نماز پڑھنے کا جواب حدیث دجال سے ماخوذ ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved