• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک رکعت میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنا

استفتاء

حضرت میں امامت کرواتا ہوں، چونکہ حافظ نہیں ہوں تو کبھی کبھی فجر کی جماعت میں سورت القارعہ، التکاثر اور العصر پہلی رکعت میں اور سورت الفلق اور الناس دوسری رکعت میں پڑھ دیتا ہوں۔ کیا ایک رکعت میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فرض نماز کی ایک رکعت میں متعدد سورتیں پڑھنے سے نماز ہو جاتی ہے لیکن ایسا کرنا بہتر نہیں ہے۔

رد المحتار علی الدر المختار جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 194 پر ہے:

” قرأ المصلی لو اماما او منفردا الفاتحة، و) قرأ بعدها وجوبا (سورة او ثلاث آيات)

قال ابن عابدين : ( قوله سورة ) أشار إلى أن الأفضل قراءة سورة واحدة ؛ ففي جامع الفتاوى : روى الحسن عن أبي حنيفة أنه قال : لا أحب أن يقرأ سورتين بعد الفاتحة في المكتوبات ، ولو فعل لا يكره ، وفي النوافل لا بأس به”

رد المحتار علی الدر المختار جلد نمبر 2 صفحہ نمبر269 پر ہے:

” وهذا لو في ركعتين أما في ركعة فيكره الجمع بين سورتين بينهما سور أو سورة فتح .

وفي التتارخانية : إذا جمع بين سورتين في ركعة رأيت في موضع أنه لا بأس به .

وذكر شيخ الإسلام لا ينبغي له أن يفعل على ما هو ظاهر الرواية "

فتاوی محمودیہ جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 91 پر ہے:

"سوال(۳۱۹۲): ایک امام نے صبح کی نماز میں فاتحہ کے بعد "سورہ جمعہ” پڑھا پھر "انا انزلنا” پڑھا اور دوسری رکعت میں "سورۃ الم تر کیف” سے لے کر "سورہ ناس” تک پڑھا۔ کیا اس طرح فرض نمازوں میں سورتوں کا ملانا درست ہے یا نہیں؟ جواب دلیل کے ساتھ تحریر کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس طرح ایک رکعت میں متعدد سورتوں کو فرض نماز میں جمع کرنا ثابت نہیں، اس لئے خلاف سنت ہے، لیکن نماز پھر بھی ادا ہو گئی، سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوا، کیونکہ واجب ترک نہیں ہوا ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved