• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چھوٹے گاؤں میں جمعہ شروع کرنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہمارا علاقہ وادی کاغان تحصیل بالاکوٹ ہے، اس  وادی کے اندر ایک چھوٹی سی وادی ہے، جس کا نام ’’بھونجہ ‘‘ہے، اس کے مضافات میں ایک چھوٹی سی بستی ہے، جس میں تقریباً تیس یا چالیس گھر ہیں، اور بالغ مردوں کی تعداد پچاس ساٹھ ہے، جبکہ موسم گرما میں یہ لوگ گھر (رہائش) اور اوپر لے جاتے ہیں یعنی آبادی اور کم ہو جاتی ہے تقریباً تیس سے چالیس لوگ (بالغ مرد )رہ جاتے ہیں، ایک ہی مسجد ہے۔ کسی قسم کی سہولیات (پرچون، جوتے ، کپڑے وغیرہ کی دکانیں، ڈسپنسری، ڈاکٹر، تھانہ، چوکی، روڈ جس پر گاڑی چل سکے) کچھ موجود نہیں۔ یہ بستی شہروں اور قصبوں سے بہت دور ایک جنگل کے درمیان واقع ہے۔ پھر اتنے سے گھروں کی آبادی کم ہونے کے باوجود ان میں مسلکی اختلاف بھی پایا جاتا ہے، ایک فریق (بریلوی حضرات) یہاں جمعہ شروع کرنا چاہتے ہیں، اور دوسرا فریق (دیوبندی) اس کے حق میں نہیں۔

علماء کرام سے یہ امر مطلوب ہے کہ آیا احناف کے نزدیک اس چھوٹی سی بستی میں نماز جمعہ کا قیام درست ہے یا نہیں؟  کیا شرعاً اس بستی میں جمعہ کا جاری کرنا قرآن و سنت اور فقہ حنفی کی رو سے جائز ہو گا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حنفیہ کے نزدیک جمعہ واجب اور جائز ہونے کے لیے دیگر شرائط کے علاوہ ایک شرط اس جگہ کا شہر یا بڑی بستی ہونا ہے۔ چھوٹی بستی اور چھوٹے گاؤں میں جمعہ جائز نہیں۔  البتہ شہر یا بڑی بستی کی تعریف میں علمائے حنفیہ کے مختلف اقوال ہیں، جن میں سے دو قول زیادہ راجح ہیں۔ ان میں سے پہلا قول امام صاحب کا ہے۔ چنانچہ بدائع (1/585) میں ہے:

و روي عن أبي حنيفة رحمه الله أنه بلدة كبيرة فيها سكك و أسواق و لها رساتيق و فيها وال يقدر علی إنصاف المظلوم من الظالم بحكمه و علمه أو علم غيره و الناس يرجعون إليه في الحوادث و هو الأصح.

ترجمہ:امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایسی بڑی بستی ہو جس میں گلیاں ہوں، بازار ہوں، محلے ہوں اور اس میں کوئی ایسا بڑا حاکم ہو جو اپنے فیصلے اور اپنے علم یا دوسرے کے علم کے ذریعے مظلوم کو ظالم سے انصاف دلانے پر قادر ہو اور لوگ اپنے پیش آمدہ واقعات و حوادث میں اس کی طرف رجوع کرتے ہوں، یہی قول اصح ہے۔

دوسرا قول یہ ہے:

المصر و هو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها و عليه فتوی أكثر الفقهاء. مجتبی . لظهور التواني في الأحكام. (الدر المختار: 3/ 6)

ترجمہ :شہر اور بڑی بستی وہ جگہ ہے کہ وہاں کی مسجدوں میں سے سب بڑی مسجد میں اس جگہ کے تمام مکلفین (یعنی جن پر جمعہ فرض ہے) پورے نہ آ سکیں۔

سوال میں جس بستی کا ذکر ہے اس کی نوعیت ایسی ہے کہ وہ دونوں تعریفوں میں سے کسی ایک تعریف  کے مطابق بھی بڑی بستی اور شہر کے زمرے میں نہیں آتی، پہلی تعریف کے لحاظ سے تو ظاہر ہے، اور دوسری تعریف کے لحاظ سے اس وجہ سے کہ دوسری تعریف کا حاصل یہ ہےکہ  وہاں کم از کم دو تین مساجد ہوں اور ان میں سب سے بڑی مسجد میں سب لوگ نہ سما سکیں جبکہ آپ کے گاؤں میں ایک ہی مسجد ہے۔ لہذا مذکورہ بالابستی میں  جمعہ شروع کرنا جائز نہیں۔

نوٹ:  جب بریلوی بھی فروعات میں حنفیہ کے مسلک کے مقلد ہیں اور حنفیہ کے راجح اقوال کے مطابق وہاں جمعہ قائم کرنا جائز نہیں  تو ان کو بھی چاہیے کہ  جمعہ شروع نہ کریں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved