• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

صاحب نصاب کے پاس اگر فی الحال مال موجود نہ ہو تو کیا وہ زکوۃ لے سکتا ہے؟

استفتاء

میں پہلے صاحب نصاب نہیں تھا لیکن میرے پاس رمضان میں اتنی رقم آگئی جس سےمیں صاحب  نصاب ہوگیا مگر میرے ایک دوست کو پیسوں کی ضرورت تھی تو میں نے  وہ رقم بطور قرض ان کو دیدی ان کے پاس کہیں سے تجارتی ادائیگی آنی تھی اس امید پر انہیں دی مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کےپیسے پھنس گئے آج کل ،آج کل میں کئی ماہ گزر گئے اور قریب قریب میں ادائیگی کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ۔یہ یقین ہے کہ ادائیگی ہوگی انشاءاللہ البتہ وقت کی تعیین نہیں کرسکتے اب اس پس منظر میں میرےمندرجہ ذیل سوالات ہیں :

1۔کیا میں اب بھی صاحب نصاب ہوں ؟اورکیا میں مستحق زکوۃ نہیں رہا؟یا میں زکوۃ لے سکتا ہوں؟

2۔اگرمیں زکوۃلے سکتا ہوں تو میرے صاحب نصاب ہونے کی تاریخ کامعاملہ کیا ہوگا؟رمضان کی تاریخ ہوگی یا جب مجھے مستقبل میں رقم ملے گی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-آپ اب بھی صاحب نصاب  ہیں لیکن چونکہ مذکورہ رقم کسی کو ادھار دی ہوئی ہے جس کے ملنے کی فی الحال امید نہیں اور اس کے علاوہ کوئی اور ایسی چیز آپ کی ملکیت میں نہیں جس کی مالیت بقدر نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر بنتی ہو اس لئے آپ فی الحال مستحق زکوۃ ہیں کیونکہ زکوۃ کا مستحق ہونے کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ جس وقت اسے  کوئی زکوۃ دے اس وقت اس کی دسترس میں بقدر نصاب مال نہ ہو  لہذا اگر آپ کو کوئی زکوۃ دے تو آپ زکوۃ لے سکتے ہیں ۔

2-مذکورہ صورت  میں آپ  کے صاحب نصاب ہونے کی تاریخ رمضان کے مہینے کی وہ تاریخ ہوگی جس میں آپ کو مذکورہ رقم ملی تھی تاہم جب تک مذکورہ رقم آپ کو نہ ملے آپ پر اس کی زکوۃ ادا کرنا واجب نہیں لیکن ملنے کے بعد جتنے سال گزرے ہوں گے ان سب کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔

فتاوی شامی (34/3) میں ہے:

 (ومنه مالو کان ماله مؤجلا)اي اذا احتاج الي النفقة يجوز له اخذ الزکاة قدر کفايته الي حلول الاجل۔

مجمع الأنہر  (1/ 289)میں ہے:

أن الدين على ثلاثة أنواع دين قوي ودين وسط ودين ضعيف فالدين القوي هو الذي ملكه بدلا عما هو مال الزكاة كالدراهم والدنانير وأموال التجارة وكذا غلة مال التجارة من العبيد والدور ونحوها والحكم فيه عند الإمام أنه إذا كان نصابا وتم الحول عليه تجب الزكاة لكن لا يخاطب بالأداء ما لم يقبض أربعين درهما فإذا قبض أربعين درهما زكى درهما۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved