• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مکان کے لیے جمع شدہ رقم پر زکوۃ

استفتاء

راشد نے شادی کرنے  اور نیا مکان بنانے کی غرض سے کئی سال سے سات لاکھ روپے بینک میں جمع کر رکھے ہیں ،فی الحال راشد اپنے بھائی کے ساتھ مشترکہ مکان میں رہتا ہے جو راشد کی شادی شدہ زندگی کی ضروریات پورا کرنے کے لئے نا کافی ہے، تو کیا اس جمع شدہ رقم کی موجودگی میں راشد پر حج فرض ہوگا؟

اگر ہاں تو پھر راشد نے ابھی تک حج نہیں کیا، تو کیا اس پر گناہ ہوگا اور اور کفارہ کا طریقہ کیا ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذ کورہ صورت میں راشد پر حج فرض ہو گیا ہے ، حج سے جلد از جلد سبکدوشی کے لیے کوشش کرے ۔تاخیر کی وجہ سے گناہ تو ہوگا لیکن جب حج کر لےگا تو گناہ معاف ہو جائے گا  تاہم تاخیر کا کوئی کفارہ نہیں۔

فتاوى الہندیہ (1/ 483) میں ہے:۔

( ومنها القدرة على الزاد والراحلة ) بطريق الملك أو الإجارة.

رد المحتار (3/ 521) میں ہے:

 لا يخفى ما فيه، بل الظاهر أن الصواب إثم التأخير إذ بعد الأداء لا تفويت.وفي الفتح: ويأثم بالتأخير عن أول سني الإمكان،فلو حج بعده ارتفع الإثم ا هـ وفي القهستاني : فيأثم عند الشيخين بالتأخير إلى غيره بلا عذر إلا إذا أدى ولو في آخر عمره فإنه رافع للإثم بلا خلاف.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved