• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مکان کےلیے جمع شدہ رقم پر زکوۃ کاحکم

استفتاء

زید ایک سال سے اپنے ذاتی مکان بنانے کےلیے رقم جمع کرتا رہا ایک سال میں زید کے پاس پانچ لاکھ روپے جمع ہو گئے سال کےبعد بکر نے زید سے کہا کہ آپ نے ان پانچ لاکھ کی زکوۃ ادا کی ہے؟تو زید نےکہانہیں کیونکہ میرا اپنا کوئی ذاتی مکان نہیں

نوٹ:زید پہلے سے اپنے ایک دوست کے مکان میں رہ رہا ہے لیکن وہ بھی بغیر کرایہ کے تو زید نے ضرورت کےلیے یہ پیسے جمع کررکھے تھے تو ضرورت کے مال پر زکوۃ نہیں ہوتی مثلا ایک شخص نے مہینے کے خرچے کےلیے پیسے رکھے ہیں تو فقہاء نے کہا ہے کہ زکوۃ نکالنے کےوقت مہینے کے خرچے کی رقم کو مستثنی کیا جائے گا ۔

مفتی صاحب جمہور فقہائے احناف کے نزدیک تحقیقی بات کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پیسے چاہے ضرورت کے لیے رکھے ہوں یا بغیر ضرورت کے رکھے ہوں اگروہ نصاب کےبقدر ہو ں تو ہرحال میں ان کی زکوۃ واجب ہے لہذا مذکورہ صورت میں زید نے جو پیسے مکان کی تعمیرکےلیے رکھے ہوئے ہیں ان میں بھی زکوۃ واجب ہو گی۔

شامی (3/213)میں ہے:

اذا امسکه لينفق منه کل مايحتاجه فحال الحول وقد بقي معه منه نصاب فانه يزکي ذلک الباقي وان قصده الانفاق منه ايضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفه الي حوائجه الاصلية

فتاوی دارالعلوم دیوبند(6/41)میں ہے:

سوال :زید کےپاس پانچ سوروپیہ ہے لیکن نہ مکان ہے نہ مقروض ہے نہ دیگر جائیداد  ،روپیہ  مذکورسے مکان بنانے کا ارادہ ہے اس مال کی زکوۃ زید پر واجب ہےیا نہیں؟

جواب:زکوۃ اس کی واجب ہے ہر سال بعد ختم سال زکوۃ دینافرض ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved