- فتوی نمبر: 20-111
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
1۔عقیقہ کیا ہے ؟2۔ اس کا طریقہ کیا ہے ؟3۔اس کے گوشت کو کیسے تقسیم کیا جاتا ہے؟4۔ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ بکرا کرکےبرادری بلا کر ان کوکھلاتے ہیں جیساکہ ولیمہ میں کھلاتےہیں توکیا جولوگ دیگیں پکاکر برادری اور فیملی کے لوگوں کو بلا کر دعوت کرتے ہیں کہ بچوں کا عقیقہ ہے اس طرح عقیقہ ہو جاتا ہے؟
5۔ایک دوست کے بھائی کی شادی تھی اس نے ساتھ ہی اپنے بیٹے کا عقیقہ بھی شامل کرلیا میرج ہال میں اس نے ایک کارڈ شادی کا اور ایک کارڈعقیقہ کا دیا کیا یہ درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔بچے کی پیدائش پر شکرانہ کے طور پر جو قربانی کی جاتی ہے اسے ‘‘عقیقہ’’ کہتےہیں۔
2۔اس کا طریقہ یہ ہےکہ ساتویں روز بچے کے بال منڈوا کران کے برابر چاندی صدقہ کی جائے اور اگر نام نہیں رکھا تو اچھا سا نام رکھا جائے اگرلڑکا ہو تو دو بکرے اورلڑکی ہو تو ایک بکری شکرانے کے طور پرذبح کی جائے ۔
3۔ جیسے قربانی کے گوشت کو تقسیم کیا جاتا ہے۔
4۔عقیقہ کا گوشت پکا کر برادری کو بلا کرکھلانا بھی در
ست ہے،اور اس طرح عقیقہ ہوجاتا ہے۔
5۔درست ہے۔
شامی (9/407)میں ہے:
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنةشعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة علی ما فی الجامع المحبوبی او تطوعاًعلی ما فی شرح الطحاوي، هي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثی سواء فرق لحمهانيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك.
وسنهاالشافعی وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية
مستدرک(266/4) میں ہے:
عن عطاء، عن أم كرز، وأبی كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبی بکر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزوراً، فقالت عائشة رضی الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مکافئتان، وعن الجارية شاة تقطع جدولا،ولايکسر لها عظم فيأكل ويطعم ويتصدق،ولکن ذاك يوم السابع، فإن لم يکن ففی أربعة عشر، فإن لم يکن ففی إحدى وعشرين».
© Copyright 2024, All Rights Reserved