• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے فارغ ہو ‘‘سے طلاق کاحکم

استفتاء

میری   شادی   کو    تین  سال ہو  گئےہیں ۔ میرے 2 بچے ہیں۔میں ایک سکول ٹیچر ہوں ۔3 سال سے میں اپنے گھر کا نظام خود چلا رہی ہوں میرے خاوند مجھے کوئی نان نفقہ نہیں دیتے۔اور ہر ماہ کی تخواہ وہ مجھ سے لے لیتے ہیں ۔ 3 مارچ کی رات ہمارے درمیان کچھ تلخ کلامی ہوئی پیسوں کی وجہ سے،انہوں نے معمول کے مطابق مجھ سے پیسے مانگے تو میں نے کہا میری تخواہ ابھی تک نہیں آئ۔میرے پاس نہیں ہیں۔ پہلے بھی کئی دفعہ انہیں بولا کہ نان نفقہ آپ کے ذمہ ہے،لیکن نہیں۔خیر صبح جب سکول جانے لگی تو انہوں نے مجھے گاڑی میں بولا کہ واپسی پر اپنی امی سے 20000 ہزار روپے لیتی آنا میں نے انکار کیا اور کہا کہ میں نہیں لے سکتی ان کے پاس نہیں ہیں پہلے بھی ایک دفعہ ان سے لے چکی ہوں ۔اسی بات پر پھر جھگڑا شروع ہو گیا وہ مجھے اور میرے خاندان کو برا کہنے اور گالیاں دینے لگ پڑے۔میں نے پھر انکار کیا کہ میں پیسے نہیں لاوں گی ۔ اسی بات پر انہوں نے مجھے کہا کہ تم میری طرف سے فارغ ہو ۔تو میں نے انہیں یہ بات دہرائی کہ آپ نے مجھے فارغ کر دیا ہے تو انہوں نے کہا ہاں میں نے فارغ کیا ۔پھر اس کے بعد میرے والدین کےگھر بھی تو ان کے سامنے انہوں نے یہ بولا کہ میں اسے گاڑی میں فارغ کر چکا ہوں۔ اب میں اپنے گھر میں ہوں ۔ اور  انکے والدین کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ طلاق نوٹس کے ذریعے ہوتی ہے۔ ان باتوں سے نہیں  ہوتی۔اب آپ سے گزارش ہے کہ رہنمائی فرما دیں کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

یہ واقعہ 4 مارچ کی صبح پیش آیا ۔ اب اس واقعہ کو 2 ماہ پانچ دن گزر چکے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کم از کم عورت کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوچکی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوچکا

ہے ،میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے جس میں گواہوں کاہونا اور نیامہر مقرر ہونا بھی ضروری ہے۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved