• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کلرک کو جائز کام کےلیے رشوت دینا

استفتاء

میں ایک گورنمنٹ ٹیچر ہوں ،جائزکام کروانے پر بھی آفس  کے کلرک پیسے مانگتے ہیں ۔اس بارے میں رہنمائی فرمائیں

وضاحت مطلوب ہےکہ پورے طور پر واضح کریں کہ جائز کام سے کیا مراد ہے؟

جواب وضاحت :سروس بک مکمل کرواناکیونکہ آفس میں کلرک کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تصدیق کرکے دےکہ وہ یعنی سروس بک مکمل ہے لیکن وہ تب تک تصدیق نہیں کرتے جب تک انہیں پیسے نہ دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کلرک کو باقاعدہ حکومت اس کام کی تنخواہ دیتی ہے کہ وہ سرکاری ملازمین یعنی ٹیچر وغیرہ کی سروس بک کی تصدیق وغیرہ مکمل کریں ،اس لیے کلرک کا آپ سے پیسے وصول کرنا رشوت ہے،البتہ اگر پیسے دئیے بغیر آپ کا کام نہ ہوتا ہو تو مجبوری میں آپ کے لیے پیسے دے کر کام کروانا جائز ہے ،لیکن ان (کلرک) کے لیے لینا جائز نہیں۔

شامی (4/42)میں ہے:

الرابع ما يدفع لدفع الخوف من المدفوع إليه على نفسه أو ماله حلال للدافع حرام على الآخذ لأن دفع الضرر عن المسلم واجب ولا يجوز أخذ المال ليفعل الواجب ا هـ ما في الفتح ملخصا

 وفي القنية الرشوة يجب ردها ولا تملك

امدادالاحکام(8/42)

فلان الرشوة اخذ العوض عن عمل واجب عليه….

کفایت المفتی جلد نمبر 7 صفحہ 352 میں ہے:

ہر وہ عمل جو بغیر معاوضہ کرنا کسی کےفرائض منصبی میں داخل ہو اس پر معاوضہ لینا رشوت ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved