• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی توازن درست نہ ہونے کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

استفتاء

آج سے سات آٹھ سال پہلے میرے شوہر کی میرے ساتھ لڑائی ہوئی تھی، میں کمرے میں تھی وہ باہر اپنی امی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، اس نے کہا ’’طلاق طلاق طلاق ،چل نکل‘‘ میں نے اس سے پوچھا کہ تم نے مجھے طلاق دی تھی؟ دومنٹ نہیں گزرے تھے کہ کہنے لگا: نہیں،میں نے تو نہیں دی تھی۔ اس کی امی جس کو فالج کا اٹیک ہوا تھا اور وہ زبان سے بول نہیں سکتی تھی اس لیے اشارے سے بول رہی تھی کہ میں قرآن کی قسم کھاتی ہوں میرے بیٹے نے نہیں کہا۔ میں نے اپنا سارا سامان باندھا اوراپنی امی کی طرف جانے لگی تو میرے شوہر نے اپنے رشتہ داروں کو اکٹھا کیاکہ میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں، میں نے تین طلاق نہیں دی۔ پھر انہوں نے کہا یہ مسئلہ مفتی حل کریں گے۔ میں نے سارا مسئلہ لکھ کرآپ کو بھیجا تو آپ لوگوں نے فتوی دیا کہ اگر شوہر قرآن پر ہاتھ رکھتا ہے تو نکاح قائم ہے۔

اس کے بعد دوسری مرتبہ میرے ساتھ یہی مسئلہ ہوا تھا کہ میرے شوہر نے شراب کی حالت میں طلاق دی تھی جس کا مسئلہ اورفتوی میں بھیج رہی ہوں۔ پہلے والامسئلہ اورفتوی بھی میں دوسرے مسئلے کےساتھ بھیج چکی ہوں۔

(۲۱، اکتوبر ۲۰۱۹) کو شراب کی حالت میں طلاق کا فتویٰ لینے سے پہلے بھی اس نے مجھے فون پر شراب کی حالت میں کہا تھا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔

میرا شوہر نشہ کرتا تھا تو صحت خراب ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر نے کہا کہ نشہ چھوڑ دو تو اس وقت اس نے نشہ چھوڑ دیا لیکن جب یہ نشہ نہیں کرتا تو اس کا ذہنی توازن بالکل خراب ہوجاتا ہے تقریبا چھ ماہ پہلے کی بات ہے جب اس نے نشہ چھوڑا ہوا تھا تو اس نے گھر کا دو ماہ کا کھانے پینے کا راشن  جلا دیا۔ میں اپنے گھر تھی مجھے فون کیا اور کہا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔ ایک مرتبہ کہا تھا، تین مرتبہ نہیں کہا۔

اب کل پھر میرے ساتھ تیسری مرتبہ مسئلہ ہوا۔ میرے شوہر جب صبح نشے کا سگریٹ پی لے تو اس کا دماغ کچھ کام کرتا ہے لیکن اس دن سگریٹ ختم ہوگئے تھے تو میرا شوہر گھر میں الٹی سیدھی حرکتیں کررہا تھا کبھی فرنیچر اندر کرتا کبھی باہر، ڈنڈا لے کر پھر رہا تھا مجھے مارتا تھا۔ میں نے مشین لگا رکھی تھی تو وہ کپڑے نکال کر کمرے میں لے گیا، پاگلوں جیسی حرکتیں کررہا تھا، میں کچن میں تھی اور میرا شوہر مجھے برابھلا کہہ رہا تھا پھر اپنی بہن سے کہنے لگا کہ میں نے تو اسے  20سال پہلے چھوڑدیا تھا، یہ تو ویسے ہی رہ رہی ہے۔ حالانکہ 20 سال تو ہماری شادی کو بھی نہیں ہوئے، تقریبا 13 سال ہوئے ہیں۔ میں اس کے پاس آئی اور کہا کہ تم نے کیا کہا؟  تو وہ مجھے آگے سے مارنے لگا، میں نے کہا کہ مجھے بھی کہو تم نے کیا کہا ہے تو کہتا ہے کہ ’’ہاں، میں نے اسے کہا کہ میں نے تین طلاق دی تھیں‘‘

اب میں کیا کروں؟ میرا شوہر نارمل مردوں کی طرح نہیں، جب غصہ چڑھتا ہے تو اپنے نئے کپڑے پھاڑ دیتا ہے، کسی چیز کو نہیں دیکھتا، اب کہتا ہے کہ میں نے پہلے قرآن کی قسم کھائی تھی میں آج بھی اپنی قسم پر قائم ہوں۔ مجھے رشتہ دار کہتے ہیں کہ اس نے تو قرآن پر فیصلہ کیا تھا تم رہنے دو لیکن میں تو وہ کروں گی جوآپ فتوی دیں گے۔ میں نے کل اپنے بھائیوں سے بھی کہہ دیا ہے کہ اس نے مجھے اس طرح کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ اب ہم اس پر کیس کریں گے۔ میرے سسرال والے کہتے ہیں کہ تم لوگ غلط کر رہے ہو، جوبات ختم ہوگئی ہے اس کو کیوں تازہ کررہے ہو؟ بہت بری لڑائی شروع ہے، آپ لوگ اگر جلدی  کردیں گے تو لڑائی جلدی ختم ہوجائے گی، یہ نہ ہو کہ آپ کے فتوی دینے سے پہلے لڑائی میرا گھر برباد کردے۔ اگر کوئی تھوڑی بھی گنجائش نکلتی ہے تو آپ لوگ نکال لیں، میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، مہربانی ہوگی۔

میرے شوہر نے رات کو لوگوں کو اکٹھا کیا تھا کہ یہ مجھے پسند نہیں کرتی مجھ پر الزام لگاتی ہے میں نے اپنا فیصلہ قرآن پر ختم کیا تھا، اب بھی قرآن پر کرتا ہوں۔ مفتی صاحب اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر دے گا مجھے جلدی جواب دے دیں ۔جو لڑکا سوال لے کر آرہا ہے اس کو واپسی میں جواب لازمی دے دیں آپ کی مہربانی ہوگی۔ میرے دونوں مسئلے اورفتوی واپس کردیں، کام آتے ہیں ۔

شوہر کا بیان:

دار الافتاء سے شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے یہ کہا کہ: میں نے آج تک کبھی اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی اور نہ کوئی لفظ بولا، میں قرآن اٹھانے کیلئے تیار ہوں۔ میری بیوی مجھ پر الزام لگاتی ہے اور مجھ سے پیچھا چھڑانا چاہتی ہے۔ میں نشہ کرتا تھا، میری صحت زیادہ خراب ہوئی تو ڈاکٹر کے کہنے پر نشہ کرنا چھوڑ دیا تھا۔

شوہر کی بڑی بہن کا بیان:

میں عثمان کی بڑی بہن ہوں، میرے بھائی کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہتا۔ جب تک نشہ نہ کرلے اس کا دماغ ٹھکانے نہیں رہتا۔ ہمیں گالیاں دے کر گھر سے نکال دیتا ہے، بعد میں کہتا ہے کہ میں نے تو تمہیں کچھ کہا ہی نہیں ہے۔

شوہر کے بہنوئی کا بیان:

عثمان نشہ کرتا تھا اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہتا کبھی ٹھیک بھی ہوتا ہے۔ اگر تھوڑا نشہ کرے تو ٹھیک رہتا ہے ورنہ پاگل ہوجاتا ہے۔ کوئی ذرا بات کرے تو اس کے گلے پڑجاتا ہے۔ ہم جب گھر جاتے ہیں تو گالیاں دے کر نکال دیتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں مذکور صورتحال سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کا جب نشہ پورا نہ ہو تو اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہتا اور الٹی سیدھی حرکتیں شروع کردیتا ہے پھر اُسے اپنے کیے ہوئے کام اور کہی ہوئی بات کا علم بھی نہیں رہتا۔ حالیہ واقعے میں بھی شوہر نے جس وقت طلاق کے الفاظ بولے تھے اس وقت نشہ نہ کرنے کی وجہ سے اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور شوہر کے اپنے بیان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو تو اسے کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہاہے۔ لہٰذا مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

رد المحتار مع در مختار (4/436) میں ہے:

(لا يقع طلاق المولى على امرأة عبده)……… والمجنون..

قوله: (والمجنون) قال في التلويح: الجنون اختلال القوة المميزة بين الأمور الحسنة والقبيحة المدركة للعواقب، بأن لا تظهر آثارها وتتعطل أفعالها، إما لنقصان جبل عليه دماغه في أصل الخلقة، وإما لخروج مزاج الدماغ عن الاعتدال بسبب خلط أو آفة، وإما لاستيلاء الشيطان عليه وإلقاء الخيالات الفاسدة إليه بحيث يفرح ويفزع من غير ما يصلح سببا. اهـ

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved