• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق رجعی کی ایک صورت

استفتاء

میری بیوی نے ڈاکٹر سے چیک ایپ کروانا تھا مگر میرے پاس پیسے نہیں تھے ساس نے کہا کہ میں اپنے ساتھ لے جاتی ہوں ،میں اس کا علاج کروادوں گی ،میں نے اس کو جانے کی اجازت دیدی ،پھر دوگھنٹوں بعد فون پر رابطہ ہوا تو بیوی نے بتایا کہ امی کہہ رہی ہے کہ ان کے پاس بھی پیسے نہیں ہیں،میں نے کہا تم واپس آجاؤ پھرآدھے گھنٹے بعد میں نے فون کیا کہ کدھر ہو؟آرہی ہو کہ نہیں؟یہ الفاظ میں نے غصے میں کہے تو بیوی نے کہا کہ امی نے مزاق کیاتھا ،یہ کہہ کرفون بند کردیا جبکہ اس دوران میں نے طلاق کالفظ کہہ دیا (طلاق دی)ایک دفعہ تو کہا تھا یاد ہے زیادہ کانہیں ۔بعد میں عبدالغفار (ہمسایہ)نے کال کی بیوی کو تو بیوی سے کہا کسی نے طلاق کے الفاظ نہیں سنے میں نے اس سے پہلے فون بندکردیا تھا ۔

آیا مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟اگرطلاق ہوئی ہے تو کس نوعیت کی طلاق واقع ہوئی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرواقعتا آپ نے صرف ایک مرتبہ یہ لفظ کہاتھا کہ’’طلاق دی ‘‘تو اگرچہ آپ کی بیوی نے یہ لفظ نہیں سنا لیکن پھر بھی اس لفظ سے ایک رجعی طلاق واقع ہوگئی ہے کیونکہ طلاق واقع ہونے کےلیے بیوی کاسننا ضروری نہیں ۔ یہ طلاق چونکہ رجعی ہے لہذا عدت گزرنے سے پہلے زبانی یا عملی رجوع کرسکتے ہیں اوراگردوران عدت زبانی یا عملی رجوع نہ کیا تو نکاح ختم ہوجائے گا تاہم بغیر حلالے کےنئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح ہوسکے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved