• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’جا تو میری طرف سے آزاد ہے ‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

محترم مفتی !میرا میرے شوہر سے امی کے گھر جانے پر ہمیشہ سے جھگڑا ہوتا رہا ہے، میری شادی کو سات سال ہو گئے ہیں اور میرا ایک بیٹا بھی ہے، شادی کے دو سال بعد میرے شوہرپھر ملک سے باہر چلے گئے، اس دوران فون پر بات ہوتی تھی کبھی جھگڑا ہوتا تھا اور کبھی صلح، اسی دوران فون پر جھگڑا ہوا تو انہوں نے یہ الفاظ شاید ایک سے دو مرتبہ بولے کہ ’’جا تو میری طرف سے آزاد ہے، جہاں مرضی جاؤ جو مرضی کرو‘‘، اس بات کو چار سال ہوگئے ہیں اور اب یاد بھی نہیں کہ کس بات پر جھگڑا ہوا تھا، کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک کتاب میں پڑھا  کہ اس طرح کے الفاظ کہنے سے طلاق ہو جاتی ہے، میں نے اپنے شوہر سے اس بات کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اس نیت سے یہ الفاظ نہیں بولے تھے، وہ اپنے ملک واپس آئے تو اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں ہوا اور چھ ماہ کے بعد میرے شوہر پھر ملک سے باہر چلے گئے لیکن یہ بات میرے ذہن سے نہیں نکل رہی کہ کہیں ہمارا رشتہ ختم تو نہیں ہوگیا مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اس مسئلے کا حل کیسے نکالوں تاکہ گناہ سے بچ سکوں، ناقص معلومات کی بنا پر اس وقت اس بات پر غور بھی نہیں کیا اور اب پرانی بات ہو گئی ہے تو یاد بھی نہیں کہ کتنی دفعہ یہ الفاظ بولے تھے، اندازہ ہے کہ شاید ایک یا دو مرتبہ یہ الفاظ بولے تھے براہ مہربانی اس مسئلے کا کوئی حل تجویز کریں تاکہ میں اور میرے شوہر پر سکون اور مطمئن زندگی گزار سکیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

نوٹ: دوبارہ نکاح کرنے کے بعد آئندہ شوہر کو  صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔

توجیہ: شوہر کا یہ جملہ کہ ’’میری طرف سے آزاد ہو‘‘ کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے جس سے لڑائی جھگڑے میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے، چونکہ مذکورہ صورت میں بھی شوہر نے مذکورہ جملہ بیوی سے لڑائی جھگڑے میں بولا ہے، لہذا بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے۔ایک سے زیادہ مرتبہ مذکورہ جملہ بولنے سے لایلحق البائن البائن کے تحت مزید کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

امدادالاحکام(2/610) میں ہے:

اور چوتھا جملہ یہ ہے کہ ’’وہ میری طرف سے آزاد ہے‘‘ اس کنایہ کا حکم در مختار میں صریح موجود ہے کہ غضب و مذاکرہ میں بدون نیت بھی طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے۔

درمختار (4/521) میں ہے:

ونحو اعتدي واستبرئي رحمك، أنت واحدة، أنت حرة، اختاري أمرك بيدك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو لأن مع الدلالة لا يصدق قضاء في نفي النية لأنها أقوى لكونها ظاهرة.

فتاوی شامی(5/42) میں ہے:

وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved