• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرسہ کی زمین کرایہ پر دینا

استفتاء

محترم  مفتی صاحب ہمارے گاؤں میں ایک کمرہ  مدرسہ کے طور پر بنا ہوا ہے جس میں صبح شام بچے پڑھتے ہیں   اب ایک ماسٹر صاحب اس کمرہ میں کچھ دنوں اسکول کے بچوں کو  دوپہر کے وقت پڑھاناچاہتے ہیں تو کیا ان کو کرایہ پر وہ کمرہ دینا جائزہے ؟کمرہ مدرسہ کے لیے وقف  کیا گیا ہے واقف خود متولی ہے اور وہ کرایہ پر دینے کے لیے راضی ہے اور وہ کرایہ قاری صاحب کی تنخواہ میں دیا جائے گا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں وہ کمرہ کرایہ پر دینا جائز ہے بشرطیکہ مارکیٹ ویلیو کےمطابق کرایہ لیا جائے ۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (20/ 156)

واعلم أن إجارة الوقف لا تجوز إلا بأجرة المثل أو أكثر فلو آجر الناظر بدون أجرة المثل لا تصح الإجارة ويلزم المستأجر تمام أجر المثل

في الاسعاف في احکام الاوقاف ،ص:191)

ولولم يذکر (اي الواقف ناقل)في صک الوقف اجارته فرأي الناظراجارته اودفعه مزارعه قال الفقيه ابوجعفر رحمة الله عليه ماکان ادرعلي الوقف مصلحة وانفع للفقراء جاز له فعله الاان في الدور لاتؤجر اکثر من سنة لان المدة اذا طالت تؤدي الي ابطال الوقف

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved