• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیرمسلموں کے کتوں کی دیکھ بھال کرنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ یہاں ایک آدمی ہے جو ایک جاپان میں رہنے والے کےکتے پالتاہے اور مالک خود جاپان میں ہوتا ہے اور ان کےلیے تنخواہ مقرر کی ہے تو کیا ایک مسلمان کےلیے جائز ہے کہ وہ اس کے کتوں کی دیکھ بھال کرے ؟اور اس کی تنخواہ لے ؟یادر رہے کہ یہ کتے جاپانی آدمی کے ہیں اوریہ صرف دیکھ بھال کررہا ہے  وہ جاپانی کافر ہے اور یہ دیکھ بھال کرنےوالا مسلمان ہے اورانہوں نےیہ کتے شوقیہ پال رکھے ہیں ۔نیز میرے بھائی یہ کام کرتے ہیں ان کایہ مسئلہ ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:یہاں ملازمت کرنے کی کیا مجبور ی ہے؟کیا کسی اورکام کی ملازمت نہیں مل سکتی ؟

جواب وضاحت :مجبوری تو کوئی نہیں ہے البتہ فی الحال کوئی ملازمت ملنا مشکل ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک مسلمان کےلیے کافر کے کتوں کی دیکھ بھال کرنے میں مسلمان کی ذلت ہے لہذا مذکورہ ملازمت جائز نہیں ۔ دوسری ملازمت تلاش کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں جب تک نہ ملے ناگواری سے کرتے رہیں اورتوبہ  واستغفار بھی کرتے رہیں۔

امدادالمفتین(2/721)میں ہے:

سوال:مسلمان کےلیے کافر کی ملازمت جائز ہےیا نہیں؟

الجواب:قال في الخانية اجرنفسه من نصراني ان استاجره بعمل غير الخدمة جاز وان اجرنفسه الخدمة قال الشيخ الامام ابوبکر محمدبن الفضل لايجوز ذکر القدوري انه يجوز وفي الذخيرة في الفصل السابع في الاجارة في خدمة المسلم اذا اجرنفسه من کافر للخدمة يجوز باتفاق الروايات لانه وان کان يستخدمه قهرا بعقد الاجارة الاانه يستوجب عليه عوضا من کل وجه علي سبيل العهد فينتفي الذل وينبغي اعتماد هذا کما لايخفي وقد افهم کلام صاحب الذخيرة انه لاخلاف في المسئلة وظاهر کلام المصنف ايضا انه لاخلاف فيما ذکراي من عدم الجواز لجزمه به وفي البزازية اجرنفسه لکافر للخدمة يجوز ويکره وقال الفضلي يجوز فيما هو کزراعة لافيما هو ذل کالخدمة اھ من حواشي الاشباه للعلامة الحموي اقول وما احسن ماقاله الفضلي من التفصيل وما اليقه بمقام سلم من الشرف والعزو الرفعة (فتاوي کاملية،ص:197)

عبارات مرقومہ سے معلوم ہوا کہ کافر کی ملازمت کسی ایسے کام کےلیے جس میں مسلمان کی ذلت نہ ہو باتفاق جائز ہے اورجس میں ذلت ہو کافر کی خدمت یا اس کے جانوروں وغیرہ کی خدمت یہ مکروہ ہے اورضرورت شدیدہ بہرحال مستثنی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved