- فتوی نمبر: 20-119
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > لقطہ
استفتاء
ایک لڑکی کو کسی کے پیسے ملے اس نے پیسے پاکستان میں اپنے دوست کو بھیجے اورکہا کہ تم یہ وصول کرو آدھے تمہارے ۔ آگے اس آدمی نے کسی اور کو کہا کہ آدھے تمہارے اور آدھے میرے ۔کیا یہ پیسے استعمال کرسکتے ہیں ؟
وضاحت مطلوب ہے:1)پیسے ملنے کی کیا تفصیل ہے ؟(2)سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟
جواب وضاحت :1) ہسپتال کے کمرے میں کسی کا آپریشن ہوا اس آپریشن کے دوران وہاں اس کمرے میں اس کو پیسے ملے اس نے کسی کو بتائے بغیر پیسے پاکستان بھیج دیئے اس لیے کہ پاکستان میں خود آؤں گی اوروہ پیسے پھر واپس لے کرجاؤں گی اس طرح وہا ں مجھ سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی کہ اتنے پیسے کہاں سے ملے ۔(2)سوال کرنے والے کو ان پیسوں میں سے آدھے پیسے ملیں گے جس لڑکی کو پیسے ملے وہ عور ت غیر مسلم ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو پیسے آپریشن والے کمرے میں سے لڑکی کو ملے ہیں ان کا اصل حکم تو یہ ہے کہ ان پیسوں کے مالک کا پتہ کروا کراسے واپس کیئے جائیں لیکن جسے یہ پیسے ملے ہیں وہ چونکہ غیر مسلم ہے جس سے یہ توقع نہیں کہ وہ اصل مالک کا پتہ کرکے اس تک پیسے پہنچانے کا اہتمام کرے گی ۔نیز اصل مالک تک پہنچنا اتنا آسان بھی نہیں لہذا اب یہ پیسے جس کے پاس ہیں وہ یہ پیسے کسی مستحق زکوۃ کو دیدے اور اصل لڑکی جسے پیسے ملے تھے اسے واپس نہ کرنے کا کوئی عذر کردے
© Copyright 2024, All Rights Reserved