• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق سے پہلے لڑکی کاجہیز کاسامان واپس لے جانے کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب ! میری بیوی گھر چھوڑ کرمیکے چلی گئی ہے اور کہتی ہے  فیصلہ لینا ہے  جبکہ میں گھر بسانا چاہتا ہوں ۔

گھر میں چھوٹی سی باتوں پر  نند کے ساتھ جھگڑا کرتی  ہے ،  پہلے بھی دودفعہ ایسے ہی لڑ کرگئ تھی تو ہم مناکرلائے لیکن وہ اپنی غلطی نہیں مانتی  کہتی ہے  فیصلہ لینا ہے تو میرے لیے  کیاحکم ہے ؟رہنمائی فرمادیجئے۔

وضاحت مطلوب ہے :کس حوالہ سے پوچھنا چاہتے ہیں ؟خرچہ و غیرہ کی حوالہ سے یا علیحدہ گی  کے حوالہ سے؟

جواب وضاحت:میری بیوی ایک مہینہ سے گھر چھوڑ کر میکے گئی ہے کہتی ہے کہ فیصلہ لینا ہے جبکہ میں اسے بسانا چاہتاہوں دونوں بہنیں ایک گھر میں ہیں ۔ہم دو بھائی اور وہ دو بہنیں ،اب دوسری بہن کوبھی اس کے گھر والے لے گئے ہیں ان کا  ایک بیٹا  بھی ہے وہ مجھ پرزور لگا تاہے  کہ میں طلاق دوں لیکن میں ایسانہیں کرناچاہتا۔توجب تک  وہ میرے نکاح میں ہے کیاوہ  اس کا  جہیز کاسامان اٹھاسکتے ہیں ؟رہنمائی فرمادیجئے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہمارے عرف میں  جہیز کا سامان  عام طور سے لڑکی  کی ملکیت ہے وہ طلاق سے پہلے بھی لےجانے کا حق رکھتی ہے ۔

امدادالفتاوی (2/292) میں ہے :

سوال :۔کیا بلا حصول طلاق منجانب خاوند بی بی یااس کا ولی ایسی صورت یا کسی حالت میں کہ بی بی خود یا ولی اس کا عدم موجودگی وبلا اجازت شوہر وعدم رضا مندی اُن اشخاص کے کہ جن کی حفاظت میں ہے بجبر چلی جاوے یا اپنے مکان پرلے جاوے مستحق پانے ۔۔۔واپسی اسباب جہیز کے شوہر سے ہوسکتے ہیں ؟

جواب:۔۔۔۔ اوراسباب جہیز کا واپس کرنا یہ بات عرف کے متعلق ہے اگر عرفاً جہیز کو دختر کے مِلک کرتے ہوں تووہ اسباب اس کا مملوک ہے اپنی چیز کی واپسی کااختیار ہے اور اگر عرفاً شوہر کی ملک کرتے ہوں تو واپس کرنا عورت کو تو جائز

نہیں اورولی کا واپس کرنا رجوع فی الہبہ ہے جو اس کا حکم ہے وہی اس کا جوشرائط و موانع اس کے ہیں وہی اس کے اور واپس کرنا مکروہ ہوگا جوعرفاً دونوں کا مملوک کرتے ہوں تو شئے مشترک ہے بغیر تقسیم واپسی درست نہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved