• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں والد ہ کااپنےحصہ میں بیٹیوں کومحروم کرنا

استفتاء

میرے والدین کا گھر ہے گیارہ مرلےکا۔وہ گھر آدھا میری امی کےنام ہے اور آدھا گھر میرے والد بخصاحب کےنام ہے۔ اب یہ گھر فروخت ہورہا ہے اورمیری امی جان نے اپنا ساراحصہ اپنے بیٹے یعنی میرے بھائی کو دے دیا ہے اورابووالے حصہ کو سب میں تقسیم کررہے ہیں اس میں بھی بھائی کا حصہ ہے اورامی جان کا اس میں جوحصہ ہےوہ بھی امی بھائی کو دے رہی ہیں ،ڈھائی کروڑ کی جائیداد فروخت ہورہی ہے اورمیرے حصہ میں صرف اتنا ہی ہے جو بنتا ہے جب کہ میرے حالات بہت خراب ہیں ۔میاں صاحب کی جاب نہیں ہے ،ایک بیٹا ہے جو ابھی چھوٹا ہے نوکری نہیں کرتا ،پڑھ رہا ہے ،میں نے مطالبہ کیا ہے کہ امی جان ایک مرلہ کی رقم مجھے دے دیں ،میں نے یہ پوچھنا ہے کہ امی جان نے یہ فیصلہ ٹھیک کیا ہے یا غلط کیا ؟میرا یہ مطالبہ کرنا ٹھیک ہے یا امی کا فیصلہ درست ہے ؟مجھے بتادیجئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی والدہ کا مذکورہ طریقہ شرعاً غلط ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے حصے میں سےاپنی بیٹیوں کو بیٹے

کے حصے کےبرابر یا اس سے آدھا دیں ورنہ وہ آخرت میں گناہ گار ہوں گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved