• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جاوید فوت ہوا اس کی دو بیویاں تھیں  پہلی بیوی سے2 بیٹے  1بیٹی، تھی اور دوسری بیوی سے صرف1 بیٹا ،تھا اس کے والدین بھی پہلے سے فوت ہوچکے تھے اور اس نے اپنی پہلی بیوی کو اپنی وفات سے سات سال پہلے طلاق دے دی تھی جاوید کی  پہلی بیوی نےطلاق کے بعد  دوسری جگہ شادی کر لی جہاں سے اس کی ایک بیٹی    پیدا ہوئی ہے ۔  ابھی میراث تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ  جاوید کاایک  بیٹا حسن فوت ہو گیا جوکہ اسکی پہلی بیوی کی اولاد تھااس کے ورثاء میں 1 علاتی بھائی  ،1حقیقی بھایئ،1حقیقی بہن  ،والدہ ،اور1 بیوہ ،اور 1اخیافی بہن ہیں  اور حسن کی کوئی  اولاد   نہیں ہے ۔ میراث کیسے تقسیم ہو گی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جاوید کے کل ترکہ کے 144 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 18 حصے جاوید کی بیوی کو ملیں گےاور46حصےجاویدکےبیٹےحسین کے کو ملیں گے  اور  36 حصےاس بیٹے کو ملیں گے  جو دوسری بیوی سےہے اور23 حصے جاوید  کی بیٹی کو ملیں گے اور 9 حصے حسن کی بیوہ کو ملیں گے اور 6 حصے حسن کی والدہ کو ملیں گےاور6حصے حسن کی اخیافی بہن کو ملیں گے  ۔

نوٹ:حسن کی والدہ کوحسن کے ترکہ  میں سےتو حصہ ملے گا  لیکن سابقہ شوہر جاوید کے ترکہ سے براہ راست  حصہ نہیں ملے گا۔صورت تقسیم درج ذیل ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved