• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کپڑوں پر مرغی کی بیٹ لگی ہو تو نماز کا حکم

  • فتوی نمبر: 30-227
  • تاریخ: 08 اگست 2023

استفتاء

میرے کچھ دوست پولٹری فارم میں کام کرتے ہیں ان کا سوال ہے کہ اگر مرغی کی بیٹ کپڑوں پر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے  ؟ کتنی مقدار لگی ہو تو دھونا ضروری ہے  اور کتنی مقدار میں نماز  ادا کی جاسکتی ہے  ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کپڑوں پر  لگی مرغی کی بیٹ  کی مقدار کا اندازہ کرلیا جائے ، اگر اس  کی مقدار 4.35  گرام  یا اس سے کم ہو تو ان کپڑوں میں نماز ادا کی جاسکتی ہے  تاہم   کسی خاص مجبوری کے بغیر اتنی مقدار کو بھی دھوئے  بغیر  نماز پڑھنا مکروہ ہے  ۔ اور اگر  اس سے زیادہ مقدار میں لگی ہو  تو اس کو دھونا ضروری ہے     دھوئے بغیر نماز درست نہیں ۔

بدائع الصنائع (1/ 81) میں ہے:

«وأما العذرات وخرء الدجاج والبط، فنجاستها غليظة بالإجماع»

المحیط البرہانی  (1/107) میں ہے :

وإذا وقع في البئر ‌خرء الحمام أو ‌خرء العصفور لا يفسده ……………. ولأن هذا الحيوان يذرق من الهواء فلا يمكن التحرز عن خرئه.  وهنا لو جعلناه مانعاً جواز الصلاة ضاق الأمر على الناس وبهذا الحرف يقع الفرق بين ‌خرء هذه الحيوانات وبين ‌خرء الدجاج لأن الدجاج لا يذرق من الهواء، فيمكن التحرز عن خرئه فلو جعلناه مانعاً جواز الصلاة لا يضيق الأمر علی الناس.

العنایہ شرح الہدایہ (1/ 203) میں ہے :

(وقدر الدرهم وما دونه من النجاسة المغلظة) النجاسة إما أن تكون غليظة أو خفيفة، فإن كانت غليظة وهي ما ثبتت بدليل مقطوع به (كالدم والبول والخمر وخرء الدجاج وبول الحمار) إذا كانت قدر الدرهم (جازت الصلاة معه)  ………  (وإن زاد لم تجز) ……

ثم يروى اعتبار الدرهم من حيث المساحة وهو قدر عرض الكف في الصحيح، ويروى من حيث الوزن وهو الدرهم الكبير المثقال وهو ما يبلغ وزنه مثقالا.

وقيل في التوفيق بينهما إن الأولى في الرقيق والثانية في الكثيف .

حاشية ابن عابدين  (1/ 316)  میں ہے :

«(وعفا) ‌الشارع (‌عن ‌قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل»

حاشیۃ الطحطاوی علی الفلاح   (ص156) میں ہے :

«قوله: "وعفي قدر الدرهم” أي عفا الشارع عن ذلك والمراد عفا عن الفساد به وإلا فكراهة التحريم باقية إجماعا إن ‌بلغت ‌الدرهم وتنزيها إن لم تبلغ»

مسائل بہشتی زیور (1/116) میں ہے :

خون اور آدمی کا پاخانہ، پیشاب، منی اور شراب، کتے، بلی کا پاخانہ او رپیشاب، سور کا گوشت اور اس کے بال و ہڈی وغیرہ یعنی اس کی ساری چیزیں ، گھوڑے، گدھے، خچر کی لید اور گائے، بیل، بھینس وغیرہ کا گوبر اور بکری بھیڑ کی مینگنی، غرض کہ سب حرام اور حلال جانوروں کا پاخانہ، مرغی، بطخ اور مرغابی کی بیٹ،گدھے خچر اور سب حرام جانوروں کا پیشاب، یہ سب چیزیں نجاست غلیظہ ہیں       ۔۔۔۔۔

اور اگر نجاست غلیظہ میں سے گاڑھی چیز لگ جائے جیسے پاخانہ اور مرغی وغیرہ کی بیٹ تو اگر وزن میں ایک درہم یعنی ساڑھے چار ماشہ یعنی 4.35گرام یا اس سے کم ہو تو دھوئے بغیر نماز درست ہے۔ اگرچہ اس کا پھیلاؤ کم ہو یا زیادہ ہو اور اگر اس سے زیادہ وزن کی لگ جائے تو دھوئے بغیر نماز درست نہیں ۔

مسائل بہشتی زیور(1/131) میں ہے :

نجاست غلیظہ اگر گاڑھی ہو تو خواہ بدن پر ہو یا کپڑوں پر ہو اگر ایک درہم وزن یعنی ساڑھے چار ماشہ سے زائد ہو تو نماز نہ ہوگی۔ اور اگر ساڑھے چار ماشہ یا اس سے کم ہو تو نماز تو ہو جائے گی لیکن بلا کسی مجبوری کے اس کو زائل نہ کرے اور اس کے سمیت نماز پڑھے تو برابری کی صورت میں مکروہ تحریمی ہے اور نماز کا لوٹانا واجب ہے۔جب کہ کمی کی صورت میں مکروہ تنزیہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved