• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مقعد میں لگی ٹیوب کے دھبے شلوار پر ظاہر ہوں تو شلوار کا حکم

  • فتوی نمبر: 30-184
  • تاریخ: 02 اگست 2023

استفتاء

مجھے بواسیر کا مرض ہے جسکی وجہ سے  مقعد میں ٹیوب لگانی ہوتی ہے ۔ٹیوب لگانے کے تھوڑی دیر بعد شلوار پر ٹیوب کا اثر اور دھبے معلوم ہوتے ہیں ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ وہ شلوار پاک ہے اور ان کپڑوں میں نماز ادا کر سکتے ہیں ؟

     وضاحت  مطلوب ہے کہ  ٹیوب مقعد کے داخلی حصہ میں لگاتے ہیں یا خارجی حصہ میں؟

جوابِ وضاحت: داخلی حصہ میں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شلوار پر ظاہر ہونے والے ٹیوب کے دھبے اگر باہر سے ہی لگ گئے ہیں تو وہ نجس نہیں لہٰذا اس شلوار میں نماز پڑھنا درست ہوگا اور اگر وہ اندر سے نکلنے والی ٹیوب کے دھبے ہیں تو وہ نجس ہیں پھراگر ان کی مقدار ایک درہم یعنی ہتھیلی کے گہراؤ(پونے تین سم قطر)   کے پھیلاؤ  یعنی 5.94مربع سینٹی میٹر کے رقبے کے برابر یا اس سے کم ہو تو معاف ہےیعنی اس کو دھوئے بغیر نما پڑھ لی  تو نماز ہو جائے گی لیکن نہ دھونا اور اسی طرح نماز پڑھتے رہنا مکروہ اور برا ہے،  اور اگر ان دھبوں کی مقدار مذکورہ مقدار سے زیادہ ہو تو وہ معاف نہیں اس کو  دھوئے بغیر نماز نہیں ہو گی۔

ہندیہ (1/ 45) میں ہے:

[الفصل الثاني في الأعيان النجسة]وهي نوعان (الأول) المغلظة وعفي منها قدر الدرهم واختلفت الروايات فيه والصحيح أن يعتبر بالوزن في النجاسة المتجسدة وهو أن يكون وزنه قدر الدرهم الكبير المثقال وبالمساحة في غيرها وهو قدر عرض الكف. هكذا في التبيين والكافي وأكثر الفتاوى والمثقال و  زنه عشرون قيراطا وعن شمس الأئمة يعتبر في كل زمان بدرهمه والصحيح الأول. هكذا في السراج الوهاج ناقلا عن الإيضاح كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم. كذا في البحر الرائق

امداد الاحکام (1/348) میں ہے:

سوال: ایسی دواءِ بواسیر جو  از قسم تیل ہو اور مسہ بہیتر (اندر:ناقل)ہو وہ دوا انگلی میں لگا کر بہیتر پہنچانا چاہےاور انگلی دوا پہنچاتے وقت ایک گرہ سے کم بہیتر جاتی ہے، پھر انگلی نکال لی گئی ، تو با وضوء ہونے کی حالت میں وضوء قائم رہا یا نہیں اور جو تیل پاخانہ کے مقام پر اس عمل سے لگا رہا نجس ہے یا نہیں ، اور پاجامہ کی رومالی میں وہ تیل لگ جانے سے رومالی نجس ہوئی یا نہیں اور وقتاً فوقتاً دو تین بار ایسا عمل کرنے سے کیا حکم ہے؟

الجواب: ‌وكذا ‌لو ‌أدخل أصبعه في دبره ولم يغيبها، فإن غيبها أو أدخلها عند الاستنجاء بطل وضوءه وصومه۔۔۔وفي الشامية(قوله: ولم يغيبها) لكن الصحيح أنه تعتبر البلة أو الرائحة، ذكره في المنتقى ۔۔۔وفية ايضا  وكذا ‌لو ‌خرج ‌الدهن من الدبر بعدما احتقن به ينقض بلا خلاف۔۔۔وفيه ايضا قلت: لكن لو أدخلها عند الاستنجاء ينتقض وضوءه أيضا لأنها لا تخلو من البلة إذا خرجت كما في شرح الشيخ إسماعيل عن الواقعات وكذا في التتارخانية، لكن نقل فيها أيضا عن الذخيرة عدم النقض، ‌والذي ‌يظهر ‌هو ‌النقض لخروج البلة معها

خلاصہ یہ کہ جب انگلی کو تر کر کے دبر میں داخل کیا جاوے گا تو وضوء ہر حال میں ٹوٹ جائے گا ، خواہ غائب ہو یا نہ ہو، اسی طرح جو تیل دبر  میں لگایا گیا ہے جب وہ باہر نکل آوے گا تو وضوء ٹوٹ جائے گا کیونکہ وہ تیل نجس ہے ، پس رومالی میں جو تیل لگا ہوا ہے اگر وہ اندر سے آنے والا ہے تب تو رومالی ناپاک ہے اگر وہ تیل ہے جو اندر سے نہیں آتا بلکہ باہر ہی سے لگ جاتا ہے تو ناپاک نہیں ۔۔۔۔۔

مسائلِ بہشتی زیور (1/115) میں ہے:

نجاست غلیظہ میں سے اگر پتلی اور بہنے والی چیز کپڑے یا بدن پر لگ جائے اور وہ اگر پھیلاؤ میں ایک درہم یعنی ہتھیلی کے گہراؤ ( پونے تین سم قطر) کے پھیلاؤ یعنی 5.94 مربع سم کے رقبے کے برابر یا اس سے کم ہو تو معاف ہے یعنی اس کو دھوئے بغیر اگر نماز پڑھ لے تو نماز ہو جائے گی لیکن نہ دھونا اور اسی طرح نماز پڑھتے رہنا مکروہ اور برا ہے اور اگر مذکورہ پھیلاؤ سے زیادہ ہو تو وہ معاف نہیں۔ اس کو دھوئے بغیر نماز نہ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved