• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گھر بنانے کی نیت سے خریدی ہوئی فائل پر زکوۃ کا حکم

استفتاء

اگر ایک شخص نے کسی سوسائٹی میں  گھر بنانے کی نیت سے فائل لے رکھی ہے اور اس کی قسطیں ابھی ادا کررہا ہے،ابھی اس فائل کی بیلٹنگ نہیں ہوئی  یعنی پلاٹ نمبر نہیں  لگا  اور یہ جب چاہے اس پلاٹ کو  بیچ کر نکل بھی سکتا ہےکیونکہ باہر مارکیٹ میں  اس فائل کی منافع پر خریدو فروخت ہورہی ہے ۔تو کیا اس پر زکوۃ واجب ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اس فائل  پر  زکوۃ نہیں  آئے گی۔

توجیہ: پلاٹ یا اس کی فائل پر زکوۃ فرض ہونے کےلیے ضروری ہے کہ اسے آگے فروخت کرنے کی نیت سے خریدا ہو،مذکورہ صورت میں چونکہ فائل گھر بنانے کی نیت سے    خریدی تھی  اس لیے اس پر زکوۃ نہیں آئے گی۔

در مختار مع رد المحتار(3/208)میں ہے:

«(‌وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبه للحول لحولانه عليه (تام) …..(و) فارغ (عن حاجته الاصلية) لان المشغول بها كالمعدوم.وفسره ابن ملك بما يدفع عنه الهلاك تحقيقا كثيابه، أو تقديرا كدينه(نام لو تقديرا) بالقدر على الاستنماء ولو بنائبه.ثم فرع على سببه بقوله (فلا زكاة على مكاتب)…..(ولا في ثياب البدن) المحتاج إليها لدفع الحر والبرد، ابن ملك (وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لاهلها إذا لم تنو للتجارة»

قوله:ونحوها:أي كثياب البدن الغير المحتاج اليها و كالحوانيت والعقارات

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved