- فتوی نمبر: 29-50
- تاریخ: 13 اپریل 2023
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
مفتی صاحب بینک الفلاح انسٹالمنٹ پر مارکیٹ ریٹ پر الیکٹرانکس (Electronics) کی پراڈکٹس (Products) دیتا ہے لیکن اگر قسط کی مقررہ تاریخ تک رقم ادا نہیں کی جاتی تو اس مہینے لیٹ قسط پر جُرمانہ بھی اداکرنا پڑے گا۔ کیا بینک سے اس پالیسی کے مطابق کوئی چیز لینا جائز ہے؟ اگر ہم اس نیت سے چیز لیں کہ ہم وقت قسط دیں گے اور وقت پردینے کا اہتمام بھی کریں۔مہر شدہ جواب چاہیے،مہر شدہ جواب کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کچھ رشتے دار ہیں جو ایسا معاملہ کررہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے بجلی کے بل میں تاخیر کی وجہ سے جرمانہ آتا ہے اگر وہ صحیح ہے تو اس میں کیا مسئلہ ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز نہیں کیونکہ اول تو اس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ قسط لیٹ ہونے کی نوبت نہیں آئے گی انسان کے حالات مختلف ہوتے ہیں اور دوسرے سودی معاہدہ کرنا ہی جائز نہیں چاہے عملا ًسود ادا کرنے کی نوبت نہ آئے۔ بجلی کے بلوں میں تاخیر کرنا اور جرمانہ ادا کرنا بھی ناجائز ہے باقی رہا بجلی کے بلوں میں سودی معاہدہ؟ تو وہ چونکہ غیر اختیاری ہے اس لیے اس کا گناہ صرف حکومت پر ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved