• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تقسیم سے پہلے آمدنی سے خرچہ نکالنے کا حکم

استفتاء

میرے گاؤں میں زمین کا مالک زمین پر فصل کاشت کرنے  والے کو فصل کی پیداوار کا دسواں حصہ دیتا ہے پوچھنا یہ ہے کہ مالک اس فصل کا خرچہ جو وہ خود اپنی جیب سے ادا کرتا ہے آمدنی سے تفریق کر کے دسواں حصہ کام کرنے والے کو ادا کرے یا فصل کا خرچہ خود مالک ادا کرے ؟ یعنی مالک تقسیم سے پہلے اخراجات منہا کرسکتا ہے؟

تنقیح : اخراجات سے مراد (۱)بیج  (۲) پانی  (۳) کھاد (۴) اسپرے وغیرہ  ہیں  نیز پیداوار نہ ہونے کی صورت میں کچھ طے نہیں ہوتا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مالک بیج کا خرچہ منہا نہیں کرسکتا باقی خرچے منہا  کرسکتا ہے۔

توجیہ : مذکورہ صورت میں اگر  مالک بیج کا  خرچہ بھی منہا کرے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بیج بھی دونوں کی طرف سے تھا اگرچہ ابتداء اس کی ادائیگی مالک نے کردی اور ایسی صورت کو نہ اجارہ صحیحہ پر محمول کرسکتے ہیں اور مزارعت صحیحہ پر۔ اور اگر مالک بیج کا خرچہ منہا نہ کرے تو بیج  مالک کی طرف سے سمجھا جائے گا اور یہ صورت مزارعت صحیحہ پر محمول ہوسکتی ہے اور مسلمان  کے  عمل کو حتیٰ الامکان  صحیح عمل پر محمول کرنا ضروری ہے لہذا  مالک بیج کا خرچہ منہا نہیں کرسکتا البتہ باقی خرچے چونکہ دونوں پر پیداوار میں سے ان کے  حصے کے تناسب سے آتے ہیں اور تقسیم سے پہلے پیداوار میں سے وہ خرچے منہا کرنے کا نتیجہ بھی  یہی ہے کہ وہ دونوں  کے حصوں میں سے منہا ہوئے ہیں  لہذا  مالک باقی خرچے پیداوار میں سے منہا کرسکتا ہے۔

بدائع الصنائع(5/261)میں ہے:

(ومنها) : ‌أن ‌يشترط ‌في ‌عقد ‌المزارعة أن يكون بعض البذر من قبل أحدهما، والبعض من قبل الآخر، وهذا لا يجوز؛ لأن كل واحد منهما يصير مستأجرا صاحبه في قدر بذره، فيجتمع استئجار الأرض والعمل من جانب واحد وإنه مفسد

بدائع الصنائع(5/264) میں ہے:

(ومنها) : أن كل ما كان من باب النفقة على الزرع ‌من ‌السرقين وقلع الحشاوة، ونحو ذلك فعليهما على قدر حقهما، وكذلك الحصاد والحمل إلى البيدر والدياس وتذريته؛ لما ذكرنا أن ذلك ليس من عمل المزارعة حتى يختص به المزارع

العنایہ شرح الہدایہ(7/ 144) میں ہے:

والأصل أن الأموال الربوية المختلفة الجنس إذا اشتمل عليها الصفقة، وكان في صرف الجنس إلى الجنس فساد المبادلة يصرف كل جنس منها إلى خلاف جنسها عند العلماء الثلاثة ‌تصحيحا ‌للعقد

فتح القدير (9/ 132) میں ہے:

والأصل تصحيح تصرف العاقل ما أمكن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved